(لاہور نیوز) آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) ہی غیر قانونی لائسنسز کے اجراء میں ملوث نکلی، آڈٹ رپورٹ نے بھانڈا پھوڑ دیا۔
اوگرا کے حوالے سے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں، جس کے مطابق اوگرا نے معیار پر پورا نہ اترنے والی آئل کمپنیوں کو بھی لائسنسز جاری کیے ہیں، اتھارٹی غیر معیاری آئل ٹینکرز اور غیر قانونی پٹرول پمپس کے خلاف کارروائی سے بھی گریزاں رہی۔
دستاویز کے مطابق اوگرا نے 25 آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو سٹوریج کی سہولت نہ ہونے کے باوجود لائسنس دیئے جس کی وجہ سے لوکل ریفائنری اور سپلائی چین متاثر ہوئی، ملک بھر میں 3171 غیر قانونی اور کوٹے سے زائد پٹرول پمپس موجود ہیں، آئل کمپنیوں نے کوٹے سے زائد پٹرول پمپ کھولے مگر اوگرا نے کارروائی نہیں کی۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق آئل کمپنیوں کو خلاف قانون پرمنٹ لائسنس جاری کئے گئے، اوگرا کے پاس مکمل ڈیٹا بیس بھی موجود نہیں اور متعلقہ فورم پر تفصیلات کی فراہمی سے بھی انکاری ہے، پی اے سی کے علاوہ آڈیٹر جنرل سے بھی حقائق چھپانے کی کوشش کی جاتی رہی۔