داسو پراجیکٹ کیلئے اراضی کا مسئلہ حل، تعمیراتی کام میں بہتری آئےگی : چیئرمین واپڈا
(ویب ڈیسک ) چیئرمین واپڈا انجینئر لیفٹیننٹ جنرل سجاد غنی (ریٹائرڈ) نے کہا ہے کہ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر تعمیراتی کام میں مزید تیزی آئے گی، کیونکہ پراجیکٹ کے لئے زمین کے حصول کا دیرینہ مسئلہ تقریباً حل کیا جا چکا ہے۔
داسوہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے دورے کے موقع پرچیئرمین واپڈا نے کہا کہ زمین کا حصول پراجیکٹ کی تیز تر تکمیل میں سب سے بڑی رکاوٹ تھا اور اِس مسئلے کے حل میں پراجیکٹ حکام کی کوششوں کے علاوہ ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کا تعاون قابلِ تعریف ہے۔
چیئرمین واپڈا نے منصوبے کے سٹارٹر ڈیم اور زیر زمین پاور ہاؤس کا تفصیلی دورہ کیا، جنرل منیجر داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے علاوہ کنسلٹنٹس اور کنٹریکٹرز کے پراجیکٹ منیجرزبھی اِس موقع پر موجود تھے۔
بریفنگ کے دوران چیئرمین کو بتایا گیاکہ اِس سال ہائی فلو سیزن کے دوران منصوبے کا ریور ڈائی ورشن سسٹم تسلی بخش طور پر کام کر رہا ہے، ایک اعشاریہ 3 کلو میٹر طویل لیفٹ بنک فلشنگ ٹنل کو بھی گزشتہ ہفتہ عارضی طور پر ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا ہے، تاکہ مین ڈیم سائٹ کو بائی پاس کیا جاسکے اورمین ڈیم کے بائیں کنارے کی کھدائی کی جاسکے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ اِن ٹیک، پاور ہاؤس،ٹیل ریس ٹنل،سرچ چیمبر اور ٹرانسفارمرز ہال کے لئے کھدائی کا عمل جاری ہے ، 4 ہزار 320 میگاواٹ پیداوار ی صلاحیت کے داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو دو مراحل میں مکمل کیا جائے گا ، دو ہزار 160 میگاواٹ کے زیر تعمیر پہلے مرحلے سے 2026 ء میں بجلی کی پیداوار شروع ہو جائے گی۔
بریفنگ کے دوران چیئرمین واپڈا کو بتایا گیا کہ اِس وقت منصوبے کی 10 سائٹس پر بیک وقت تعمیراتی کام جاری ہے ، اِن سائٹس میں مستقل پل، ڈائی ورشن ٹنل، ڈیم کے دائیں اور بائیں کناروں پر کھدائی اور لو لیول آؤٹ لٹ (Lowlevel outlet)قابلِ ذکر ہیں۔
چیئرمین نے پراجیکٹ حکام کو ہدایت کی ہے کہ شیڈول کے مطابق دریا کا رُخ موڑنے کا عمل رواں سال نومبر میں مکمل کیا جائے۔
قبل ازیں چیئرمین واپڈا نے دیا مر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کا دورہ کیا اور منصوبے کی مختلف سائٹس پر تعمیراتی سرگرمیوں کا جائزہ بھی لیا۔
دیا مر بھاشا ڈیم کی تکمیل 2027-28 ء میں شیڈول ہے، ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 8 اعشاریہ ایک ملین ایکڑ فٹ ہے جس سے 12 لاکھ 30 ہزار ایکڑ اضافی اراضی زیر کاشت آئے گی، جبکہ پراجیکٹ سے 4 ہزار 500میگاواٹ سستی پن بجلی بھی میسر ہوگی۔