دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب، ملحقہ علاقوں سے شہریوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی
(ویب ڈیسک) بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں پانی چھوڑے جانے کے بعد پنجاب کے ملحقہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کر کے تمام سرکاری افسران و ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں۔
بھارت نے دریائے ستلج میں 2 لاکھ 80 ہزار کیوسک پانی چھوڑا جس کے بعد گنڈا سنگھ والا کے مقام سے دو لاکھ 70 ہزار کیوسک کا ریلا پاکستان میں داخل ہو گیا، 1995 کے بعد سب سے بڑا پانی کا ریلا چھوڑا گیا ہے، سیلابی ریلے سے بچاؤ کیلئے صرف چند گھنٹے باقی ہیں۔
ڈپٹی کمشنر اوکاڑہ ڈاکٹر محمد ذیشان حنیف نے دریائے ستلج میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر ضلع میں بھر میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کو بھی تمام ریلیف کیمپس میں پولیس کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔
ڈپٹی کمشنر نے کہا ہے کہ تحصیل دیپالپور کے ہسپتال بشمول ڈسپنسریاں ہائی الرٹ رہیں گی، سیلاب زدہ علاقوں میں سرکاری اور نجی سکولوں میں مقامی تعطیلات ہوں گی، جانوروں کیلئے ادویات کی فراہمی بھی یقینی بنائی جائے گی۔
سیلاب کے پیش نظر ریسکیو 1122 کی جانب سے 9 مقامات پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں، لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے، اب تک 400 کے قریب افراد محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ جن میں عورتیں، بچے اور بوڑھے شامل ہیں۔
ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ظفر اقبال اور ڈپٹی کمشنر اوکاڑہ ڈاکٹر محمد ذیشان حنیف نے ہیڈ سیلمانکی اور اٹاری کے مقام پر ریسکیو ریلیف آپریشن کا جائزہ لیا اور لوگوں سے اپیل کی ہے کہ اونچے درجے کے سیلاب کے پیش نظر ریسکیو ٹیموں اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں۔