(ویب ڈیسک)مالی سال2022-23 میں پی ڈی ایم کی حکومت گردشی قرضوں میں کمی لانے میں ناکام رہی ہے۔
گزشتہ مالی سال کے اختتام پر گردشی قرضہ بڑھ کر 2.31 ٹریلین روپے پر پہنچ گیا، گردشی قرضے میں اضافے کی اہم وجہ پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کی نااہلی، بجلی چوری اور لائن لاسز ہیں۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جون میں ختم ہونے والے مالی سال 2022-23 کے دوران گردشی قرضوں میں 789 ارب روپے کا اضافہ ہوا، جو 66 ارب روپے ماہانہ بنتے ہیں، مالی سال 2022-23 کے آغاز پر گردشی قرضہ 2.253 ٹریلین روپے تھا، جو بڑھ کر 2.31 ٹریلین روپے ہوگیا۔
آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی ہدایات پر حکومت نے 2 بار بجلی کے نرخوں میں اضافہ کیا، پہلی بار جولائی 2022 میں 7.91 روپے اور رواں سال جولائی میں 8 روپے فی یونٹ کا اضافہ کیا ہے، اس کے علاوہ حکومت نے فی یونٹ 3.23 روپے ڈیبٹ سروسنگ سرچارج نافذ کیا اور ایگریکلچر اور انڈسٹریل سیکٹر کو دی گئی سبسڈیز بھی واپس لیں، جس کے نتیجے میں فی یونٹ قیمت بڑھ کر50 روپے تک پہنچ گئی، لیکن اس کے باوجود گردشی قرضوں میں کوئی کمی ہونے کی بجائے اضافہ دیکھا گیا ہے۔