(ویب ڈیسک)ماہرین کی جانب سے جگر کے سرطان میں مبتلا مریضوں کے علاج کیلئے نیا طریقہ دریافت کرلیا گیا۔
رپورٹ کےمطابقاس طریقہ کار میں کینسر زدہ رسولیوں کو ختم کرنے کے لیے کلائی کے ذریعے دانے جسم میں ڈالے جاتے ہیں۔ کینسر زدہ خلیوں کو ختم کرنے کے لیے مائیکرو اسفیئر نامی یہ دانے خون کی رگوں کی مدد سے رسولی کے قریب پہنچائے جاتے ہیں جہاں یہ متعدد دنوں تک کم مقدار میں شعاعیں ڈالتے ہیں۔
اس سے قبل ماہرین ران کے ذریعے نالی ڈال کر جگر تک پہنچتے تھے، جس کے نتیجے میں راتوں کوہسپتال میں رکنا پڑتا تھا اور اندر خون بہنے کے خطرات ہوتے تھے، اس کے بعد مریضوں کو6 گھنٹے تک سیدھا لیٹنا ہوتا تھا تاکہ پیلوک کے خطے میں خون کی رگوں نقصان نہ پہنچ سکے۔
تاہم، نئے طریقہ کار کی بدولت ماہرین کلائی سے ایک لمبی نالی داخل کرتے ہیں اور اس پروسیجر میں مریض دو گھنٹوں کے اندر واپس گھر چلا جاتا ہے۔ ایک ماہر ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ مریض اب ماضی کی طرح طویل وقت تک لیٹے رہنے کے بجائے اٹھ سکیں گے اور کرسی پر بیٹھ سکیں گے۔
ماہرین کے مطابق سرطان کی دیگر اقسام میں علاج کے لیے کینسر سے متاثر جگہ پر مشین سے شعاعیں ڈالی جاتی ہیں لیکن جگر کے سرطان کی صورت میں سلیکٹِیو انٹرنل ریڈی ایشن تھیراپی کا استعمال کرتے ہوئے خون کی باریک رگوں میں براہ راست مائیکرو اسفیئر ڈالے جاتے ہیں جو ان دانوں کو رسولیوں تک لے جاتے ہیں اور شعاعیں خارج ہوتی ہیں جس سے کینسر کے خلیے ختم ہوتے ہیں۔