(ویب ڈیسک)ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان میں امراض قلب میں 4 گنا اضافہ ہوا ہے۔
پریس کلب میں نیشنل کانفرنس آف پریوینٹیو کارڈیالوجی کا انعقاد کیا گیا، اس کانفرنس کا مقصد ڈاکٹرز اور دیگر میڈیکل پروفیشنلز کو اس بارے میں آگاہی دینا تھا تاکہ ان تجاویز اور احتیاطی تدابیر پر اپنے مریضوں پر عملدرآمد کرواسکیں۔اس موقع پر چیئرمین این سی پی سی منصور احمد نے کہا کہ امراض قلب دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجہ مانے جاتے ہیں،پاکستان اس خطے میں واقع ہےجہاں آبادی کے تناسب سے اس موذی مرض کی شرح سب سے زیادہ ہے،پاکستان میں امراض قلب میں چار گنا اضافہ ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں گزشتہ 25 سال سے امراض قلب میں کمی واقع ہورہی ہے جبکہ ہمارے ملک میں دل کی بیماریاں بڑھ رہی ہیں، ہماری غیر صحت مندانہ غذا ہے اور ہمارے ہاں جسمانی ورزش کرنے کا رجحان بھی کم ہے، شوگر کے مرض میں بھی ہمارا ملک پہلے نمبر پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمباکو نوشی ہر جگہ کم ہورہی ہے جبکہ ہمارے ملک میں اس کا بھی استعمال بڑھ رہا ہے ، انجیو پلاسٹی ، انجیو گرافی ، بائی پاس ، ڈائلاسز اور مہنگی ادویات عام آدمی کی دسترس سے باہر ہیں، شہریوں کو چاہیے کہ صحت بخش غذا کھائیں اور مختلف جسمانی ورزش کرتے رہیں۔
بچپن سے ہی اچھا صحت مندانہ لائف سٹائل اپنائیں گے تو اس مرض سے بچا جا سکتا ہے اور تمباکو نوشی کو بھی ختم کیا جانا چاہیے۔ ترقی پزیر ممالک میں یہ مرض تیزی سے بڑھ رہا ہے جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں اس کی احتیاطی تدابیر اپنانے کی وجہ سے مرض کی شرح میں کسی حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔