(ویب ڈیسک)ماہرین کی جانب سے تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بے ترتیب نیند کا ممکنہ طور پیٹ میں موجود نقصان دہ بیکٹیریا سے تعلق ہو سکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق سونے اور جاگنے کے درمیان دورانیے کے نصف مقام میں 90 منٹ کا فرق بھی ایسے بیکٹیریا کو فروغ دے سکتا ہے جس کے انسان کی صحت پر منفی اثرات ہوتے ہیں۔ماضی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ شفٹوں میں کام کرنا جسم کی اندرونی گھڑی میں خلل ڈالتا ہے جس سے وزن کے بڑھنے، قلبی مسائل اور ذیا بیطس کے خطرات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
البتہ محققین کے مطابق اس بات کی آگہی کم ہے کہ جسم کا بائیولوجیکل ردم نیند کی ترتیب میں پیش آنے والی چھوٹی چھوٹی عدم مطابقتوں سے متاثر ہوسکتا ہے۔اس لیے روزانہ نوکری پر جانے والے افراد جلدی اٹھنے کے لیے الارم لگانے کی وجہ سے چھٹی کے دن بھی قدرتی طور پر جلدی اٹھ جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ پہلی تحقیق ہے جس میں بتایا گیا کہ پورے ہفتے نیند کے اوقات میں معمولی سا فرق بھی پیٹ کے بیکٹیریا کے متغیرات سے تعلق رکھتا ہے۔ ان میں سے کچھ کا تعلق غذا کے فرق سے تھا لیکن ڈیٹا بتاتا ہے کہ دیگر (فی الحال نامعلوم) عوامل بھی ملوث ہوسکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسی آزمائشوں کی ضرورت ہے جس میں معلوم کیا جا سکے کہ آیا نیند کے اوقات میں بہتری پیٹ کے بیکٹیریا میں مثبت تبدیلی اور متعلقہ صحت کے نتائج کا سبب بن سکتی ہے یا نہیں؟تحقیق کی سربراہ مصنفہ کیٹ برمنگھم کے مطابق نیند صحت کی ایک اہم ستون ہے اور اس تحقیق نے سرکاڈین ردم اور پیٹ کے بیکٹیریا کے متعلق دلچسپی میں بروقت اضافہ کیا ہے۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق معاشرتی جیٹ لیگ کا خراب معیارِ غذا، چینی کے حامل مشروبات کی زیادہ کھپت اور پھلوں اور گری دار میواجات کے کم استعمال سے تعلق دیکھا گیا۔محققین کے مطابق ایسا ہونا پیٹ میں مخصوص بیکٹیریا کی بہتات کو براہ راست متاثر کر سکتا ہے۔