(ویب ڈیسک) ایک نئی تحقیق میں سائنس دانوں نے ذیابیطس کے سبب آنکھوں کے مسائل دیر سے حل ہونے کی وجہ دریافت کرلی۔
جرنل ڈائیبیٹولوجیا میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں پہلی بار قرنیہ پر ہونے والے زخم کے ٹھیک ہونے اور اسٹیم سیلز کے فعل کے ذمہ دار Wnt-5a نامی پروٹین کا اہم کردار سامنے آیا۔
لاس اینجلس میں قائی، سیڈرز سِینائی میڈیکل سینٹر سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سینئر مصنف ایلگزینڈر لوبِیموو کے مطابق تحقیق میں سائنس دانوں کے سامنے یہ بات آئی کہ ذیابیطس کے سبب خلیات میں ماضی میں سمجھی جانے والی تبدیلی کے مقابلے میں زیادہ تبدیلی رُونما ہوتی ہے۔
یہ چیز جین کی ترتیب کو متاثر نہیں کرتی بلکہ ڈی این اے کی مخصوص تغیر کا سبب بنتی ہے جو جین کے رویے میں تبدیلی لاتی ہے۔ اس عمل کو ایپی جینیٹک آلٹریشن کہتے ہیں۔
تحقیق کی اول مصنفہ رُچی شاہ کا کہنا تھا کہ موجودہ علاج کا ہدف صرف علامات ہوتی ہیں، لہٰذا ذیابیطس سے متعلقہ زخم کے مسائل کے مالیکیولر نظام کا فوری فہم انتہائی ضروری ہے۔ ایپی جینیٹکلی کنٹرول ہونے والے میکنزم کی سمجھ سے شفا بخش علاج تک رہنمائی مل سکتی ہے جو مریضوں کو دیرپا بصری مسائل سے بچا سکتی ہے۔
اگرچہ ذیابیطس کے سبب ہونے والے بصری مسائل میں زیادہ توجہ پردہ چشم پر ہوتی ہے، لیکن 70 فی صد تک ذیابیطس کے مریض قرنیہ کے مسائل میں مبتلا ہوتے ہیں۔
ذیابیطس کے انتہائی مرحلے میں قرنیہ کے اسٹیم خلیے غیر فعال ہوجاتے ہیں اور موتیا کی سرجری اور لیزر ٹریٹمنٹ جیسے عمل کی وجہ سے قرنیہ پر ہونے والے زخم سستی سے اور نامکمل ٹھیک ہوتے ہیں۔