(ویب ڈیسک)ماہرین کی جانب سے تمباکو نوشی کے باعث صحت پر ہونے والے اثرات سے متعلق تحقیق جاری کردی گئی۔
عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر تمباکو نوشی پر قابو پانے کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تو 2030ء تک 80 فیصد اموات کا تعلق کم اور درمیانی آمدنی والےممالک سے ہو گا۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق بیسویں صدی میں تمباکو کی وجہ سے 10 کروڑ اموات ہوئیں۔اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی تو 21 ویں صدی میں تمباکو نوشی کئی گنا زیادہ اموات کا سبب بنے گی۔ اس واضح خطرے کے پیش نظر دنیا بھر میں 31 مئی کا دن تمباکو نوشی سے چھٹکارے سے منسوب کیا گیا ہے۔
اس سال تمباکو نوشی کے عالمی دن کا مرکزی عنوان “Grow food, not tobacoo” رکھا گیا، یعنی ’’تمباکو نہیں، خوراک اگاؤ۔‘‘ دنیا بھر میں زمین کے وہ حصے جہاں تمباکو کاشت کی جاتی ہے، وہاں اناج کی کاشت کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ کیونکہ بحیثیت معاشرہ ہماری ضرورت تمباکو نہیں بلکہ خوراک اور پانی ہے۔
سگریٹ بنیادی طور پر زہریلے کیمیکلز کا مرکب ہے،سگریٹ اور اس کے دھویں میں کم از کم چار ہزار کیمیکلز ہوتے ہیں۔جن میں سے 55 ایسے carcinogens ہیں جو کینسر کا باعث ہوسکتے ہیں اور ان کو کینسر پر ریسرچ کرنے والے عالمی تنظیم نے شناخت کیا ہے۔
سگریٹ میں شامل نکوٹین نے نہ صرف انسانی مزاج اور روئیے میں منفی تبدیلیوں کا سبب ہے بلکہ یہ ایک طاقتور نشہ ہے۔ زہریلے کیمیکلز میں سے ایک Tar، (تارکول جس سے سڑکیں بنتی ہیں) باریک ذرات کی صورت میں پھیپھڑوں میں داخل ہوتے ہیں اور گاڑھی جھلی بناتے ہیں جس سے cilia متاثر ہوتے ہیں، جو سانس کی نالیوں کو صاف رکھنے کا کام کرتے ہیں۔