(ویب ڈیسک) جب ہم پُرخطر ملازمتوں کے بارے میں سوچتے ہیں تو ہمارے ذہنوں میں بیوٹی سیلون میں کام کرنے والی خواتین جیسے ہیئر ڈریسرز یا بیوٹیشن وغیرہ دور دور تک نہیں ہوتیں لیکن حیرت انگیز طور پر دیگر خواتین کے مقابلے میں ان میں بیضہ دانی کے کینسر کا امکان زیادہ ہوتا ہے بلکہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
آکوپیشنل اینڈ انوائرومینٹل میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق بیوٹی سیلون میں بالخصوص جو خواتین حجام یا بیوٹیشن کے طور پر ایک دہائی یا اس سے زائد عرصے تک کام کررہی ہوتی ہیں، ان میں بیضہ دانی (ovarian) کینسر کا تین گنا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
تاہم اس کے علاوہ بھی دوسری ملازمتیں ہیں جن میں مذکورہ بالا کینسر کا خطرہ درپیش ہوسکتا ہے جیسے اکاؤنٹس، تعمیرات، ٹیکسٹائل، سیلز اور ریٹیل وغیرہ۔
مطالعہ کی شریک مصنف اور کینیڈا میں مونٹریال یونیورسٹی کے شعبہ سماجی اور احتیاطی ادویات کی ریسرچر انیتا کوشک نے کہا کہ کچھ مخصوص پیشوں میں ملازمت بیضہ دانی کے کینسر کے بڑھتے خطرات سے منسلک ہوسکتی ہیں۔ اس تحقیق کے لیے ان کی ٹیم نے 2010 اور 2016 کے درمیان مونٹریال میں تقریباً 490 مریضہ خواتین کی نشاندہی کی اور ان کا موازنہ تقریباً 900 سے کیا جنہیں کینسر نہیں تھا۔
خواتین سے کم از کم چھ ماہ تک کسی بھی ملازمت کی تفصیلات لی گئیں۔ محققین نے پھر ملازمت کی جگہ پر مخصوص کیمیکل ایجنٹس اور اس سے شرکا کی کی نمائش کا حساب لگانے کے لیے کینیڈا کے جاب ایکسپوژر میٹرکس کا استعمال کیا جس میں مذکورہ بالا نتائج سامنے آئے۔