(ویب ڈیسک)ماہرین نے انسانی جسم کے درجہ حرارت برداشت کرنے کی حد سے متعلق تحقیق جاری کردی۔
درحقیقت اس موسم گرما کے دوران دنیا کے متعدد خطوں میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر چکا ہے اور ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ انسانی جسم کے لیے اتنی گرمی میں کام کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ 40 ڈگری درجہ حرارت پر انسانی جسم کے لیے گرمی کو کنٹرول کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے اور اسے خود کو ٹھنڈا رکھنے میں سخت جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔
اس تحقیق میں 13 بالغ افراد کو مختلف درجہ حرارت اور نمی والے ماحول میں ایک گھنٹے تک آرام کرایا گیا، تحقیق کے دوران 27 سے 50 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں تجربات کیے گئے تھے۔محققین نے رضاکاروں کے جسم اور جِلد کے درجہ حرارت کو ریکارڈ کیا جبکہ ان کے بلڈ پریشر، دل کی دھڑکن کی رفتار اور سانس لینے کی رفتار کا بھی جائزہ لیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جب درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچتا ہے تو میٹابولک ریٹ بڑھ جاتا ہے، خاص طور پر اگر فضا میں نمی بہت زیادہ ہو۔محققین کے مطابق نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ 40 سے 50 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر انسانی جسم کو خود کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے بہت زیادہ جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔
یہ نتائج اس لیے تشویشناک ہیں کیونکہ دنیا بھر میں اوسط سے زیادہ درجہ حرارت دیکھنے میں آ رہا ہے اور اس کی شدت مزید بڑھنے کا امکان ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ صرف زیادہ درجہ حرارت ہی انسانی صحت کے لیے خطرہ نہیں بلکہ گرمی کے ساتھ ساتھ زیادہ نمی بھی جسم کے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہوتی ہے۔