(لاہور نیوز) ریلوے لوکو شیڈ کی کروڑوں کی ڈسپنسری بھوت بنگلے کا منظر پیش کرنے لگی، ڈاکٹر نہ عملہ، ریلوے انتظامیہ کی مبینہ غفلت سے علاج گاہ ملنگوں کی آماج گاہ بن گئی۔
ریلوے انتظامیہ کی عدم توجہی کے باعث لوکو شیڈ ڈسپنسری کی دیواریں اورچھتیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، ڈسپنسری میں نشئیوں اور ملنگوں نے ڈیرے جما لیے ہیں، ہر ماہ چارجز کٹوانے والے ملازمین کیلئے ڈسپنسری میں ڈاکٹر موجود ہے نہ ہی عملہ دستیاب ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ریلوے ملازمین علاج کیلئے خوار ہونے پر مجبور ہو گئے ہیں جبکہ نشہ کرنے والے ڈسپنسری کی کھڑکیاں اور دروازے بھی اتار کرلے گئے ہیں، ریلوے ملازمین کے لیے مذکورہ ڈسپنسری 1946 میں بنائی گئی تھی۔
ریلوے ملازمین کا کہنا ہے کہ ایک وقت تھا کہ ڈسپنسری میں ڈاکٹرز،عملہ،ادویات سب کچھ موجود تھا، گزشتہ 10 برس سے ڈسپنسری مکمل غیر فعال ہے، کروڑوں روپے کی بلڈنگ کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب ریلوے کے چیف میڈیکل آفیسر عثمان غنی کا کہنا ہے کہ ڈسپنسری کے معاملے کو ٹیک اپ کر لیا گیا ہے، ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ورکشاپس کو انکوائری کی ہدایت کر دی گئی ہے۔