(ویب ڈیسک) ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ تیزی سے مقبول ہوتا ہوا متنازعہ حسن آور طریقہ، ’ویمپائرفیشل‘ ایڈز سمیت کئی انفیکشن کو بڑھا رہا ہے۔
اگرچہ اس کے کچھ فوائد سامنے آئے ہیں لیکن ویمپائر فیشل پر شروع سے ہی تنقید ہوتی رہی ہے اور اسے جان لیوا بھی قرار دیا گیا ہے۔
اس عمل میں آپ کا ہی خون لے کر اس سے پلازمہ اخذ کیا جاتا ہے۔ پھر پلازمہ کو ٹیکے میں بھرکر باریک سوئیوں سے چہرے کے مختلف جگہوں انجیکشن کے ذریعے داخل کیا جاتا ہے۔ مائیکرونیڈل سے ہونے والے اس فیشل سے جلد کچھ توانا اور جوان نظر آنے لگتی ہے۔ ایک فیشل کی افادیت چند ماہ تک برقرار رہتی ہے۔
نیومیکسیکو کے شہر، ایلبکرمیں سال 2018 میں دو خواتین کو ایچ آئی وی انفیکشن کے بعد ایک بیوٹی پارلر کو بند کردیا گیا تھا اور اب اس کے مقدمے کو دوبارہ کھولا گیا ہے۔
امریکی محکمہ صحت کی نائب سیکرٹری، ڈاکٹر لارا پیراہون نے کہا ہے کہ اسی بیوٹی پارلر سے ایک اور کیس سامنے آیا ہے جسے ایچ آئی وی نہیں بلکہ وہ ایڈز کی مریض بن چکی ہیں۔ اس طرح ایک ہی بیوٹی پارلر سے انفیکشن کے 5 واقعات رونما ہوچکے ہیں۔
بیوٹی سپا کی مالک خاتون کو لگ بھگ ساڑھے تین سال قید کی سزا دی گئی ہے۔ خاتون نے بار بار استعمال ہونے والی سوئیوں کو جراثیم سے پاک نہیں کیا تھا اور نہ ہی ان کے پاس بیوٹی پارلر چلانے کا کوئی لائسنس تھا۔ واضح رہے کہ امریکی ادارے ایف ڈی اے نے ویمپائر فیشل کی منظوری بھی نہیں دی ہے۔