(ویب ڈیسک) سائنسدانوں نے ایک طویل تحقیق کے بعد کہا ہے کہ ہرے پتوں والی سبزیاں، عام سبزیاں اور پھل وغیرہ کو مستقل غذا کا حصہ بنایا جائے تو اس سے کارڈیومیٹابولک صحت اچھی رہتی ہے۔ ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بلڈ پریشر اور موٹاپے میں بھی کمی ہوسکتی ہے۔
اٹلی کی جامعہ یوڈائن سے وابستہ نکولیٹا پلیگرینی اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہے کہ گوشت کی بجائے اگر سبزیاں کھائی جائیں تو اس سے اندرونی جلن کم ہوتی ہے، انسولین کی حساسیت بہتر ہوجاتی ہے اور آکسیڈیٹو اسٹریس بھی کم ہوجاتی ہے۔ یہ تحقیق نیوٹریشن، میٹابولزم اور کارڈیو ویسکیولر ڈیزیز نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے جس میں اٹلی کی کئی تنظیموں نے بھی مدد کی ہے۔
وجہ یہ ہے کہ گوشت اور پودوں کے پروٹین میں بہت فرق ہوتا ہے۔ سبزی جاتی غذاؤں میں پیچیدہ ترین غذائی اجزا پائے جاتے ہیں جن میں کاربوہائیڈریٹس، فائبر، فیٹی ایسڈز اور سب سے بڑھ کر خردغذائی اجزا (مائیکرونیوٹریئنٹس) شامل ہیں۔ پھر فائٹوکیمیکلز اور دیگر اہم ترین اجزا بھی پائے جاتے ہیں جو موٹاپے اور کولیسٹرول کو بھی روکتے ہیں۔
گوشت کے برخلاف سبزیوں میں کولیسٹرول، کیلوریز اور دیگرمضرچکنائیوں کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔ سب سے بڑھ کر گوشت اور سبزیوں کے فولاد اور بدن میں اس کے انجذاب میں بہت فرق ہوتا ہے۔ پھرسبزیاں کھانے سے بدن میں گلوکوز جذب کرنے کی صلاحیت بھی بڑھ جاتی ہے۔ گوشت کا فولاد جب انسانی جسم میں جاتا ہے تو اس میں فائٹیٹس بھی ہوتے ہیں جو بدن کے لیے بہت اچھے نہیں۔
اس طرح ماہرین نے سبزیوں کے فوائد کے مزید ثبوت پیش کئے ہیں۔