اپ ڈیٹس
  • 306.00 انڈے فی درجن
  • 595.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.45 قیمت فروخت : 39.52
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 278.35 قیمت فروخت : 278.85
  • یورو قیمت خرید: 311.41 قیمت فروخت : 311.97
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 367.19 قیمت فروخت : 367.85
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 188.84 قیمت فروخت : 189.18
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 206.50 قیمت فروخت : 206.87
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.92 قیمت فروخت : 1.93
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.19 قیمت فروخت : 74.32
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.31 قیمت فروخت : 76.45
  • کویتی دینار قیمت خرید: 911.31 قیمت فروخت : 912.95
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 262700 دس گرام : 225200
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 240807 دس گرام : 206432
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 3116 دس گرام : 2674
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
تجارت

رواں مالی سال: کل اخراجات کا 51 فیصد حصہ قرض و سود کی ادائیگی میں صرف ہوا

03 Jun 2023
03 Jun 2023

(لاہور نیوز) رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ (جولائی تا مارچ) کے عرصے میں وفاقی حکومت کی جانب سے 6 ہزار 978 ارب 17 کروڑ 90 لاکھ روپے کے اخراجات کیے گئے، جن میں سے 3 ہزار 582 ارب 44 کروڑ 70 لاکھ روپے قرض و سود کی مد میں ادا کیے گئے۔

یوں رواں مالی سال وفاقی حکومت کے کل اخراجات کا 51 فیصد حصہ قرض و سود کی ادائیگی میں صرف ہوا، وزارت خزانہ کی دستاویزات کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران ایف بی آر کی جانب سے 5 ہزار 155 ارب 90 کروڑ 60 لاکھ روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا گیا جبکہ 6 ہزار 396 ارب 58 کروڑ 20 لاکھ روپے کا مجموعی ریونیو اکٹھا کیا گیا۔

جولائی 2022ء سے مارچ 2023ء کے عرصے میں وفاقی حکومت کی جانب سے کی جانے والی قرض و سود کی ادائیگی ایف بی آر کے ریونیو کا 69 فیصد جبکہ وفاقی حکومت کے مجموعی ریونیو کا 56 فیصد ہے، ہر گزرتے سال کے ساتھ قرض و سود کی ادائیگیوں کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے آخری مالی سال 2022ء کے دوران وفاقی حکومت کے کل اخراجات 9 ہزار 350 ارب 8 کروڑ 90 لاکھ روپے تھے، اس سال حکومت کی جانب سے 3 ہزار 182 ارب 43 کروڑ 20 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی، جو کہ کل اخراجات کا 34 فیصد بنتی ہے، اسی طرح گزشتہ مالی سال ایف بی آر کی جانب سے 6 ہزار 142 ارب 80 کروڑ 20 لاکھ روپے کے ٹیکس اکٹھے کیے گئے تھے جبکہ 7 ہزار 328 ارب 22 کروڑ 30 لاکھ روپے کا مجموعی ریونیو اکٹھا کیا گیا، مالی سال 2022ء کے دوران وفاقی حکومت کی جانب سے قرض و سود کی مد میں کی جانے والی ادائیگی ایف بی آر کی ٹیکس کلیکشن کا 52 فیصد جبکہ وفاقی حکومت کے مجموعی ریونیو کا 43 فیصد تھا۔

اسی طرح پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت کے آخری مالی سال 2018ء کے دوران وفاقی حکومت نے 4 ہزار 704 ارب 30 کروڑ 10 لاکھ روپے کے اخراجات کیے جبکہ اس سال حکومت کی جانب سے قرض و سود کی مد میں 1 ہزار 499 ارب 92 کروڑ 20 لاکھ روپے ادا کیے گئے، جو کہ حکومت کے کل اخراجات کا 32 فیصد تھا۔

سال 2018ء میں ایف بی آر کی جانب سے 4 ہزار 65 ارب 78 کروڑ 80 لاکھ روپے کی ٹیکس کلیکشن کی گئی جبکہ وفاقی حکومت کا مجموعی ریونیو 4 ہزار 696 ارب 16 کروڑ 60 لاکھ روپے رہا، یوں، سال 2018ء میں وفاقی حکومت کی جانب سے کی جانے والی قرض و سود کی ادائیگی ایف بی آر ٹیکس کلیکشن کا 37 فیصد جبکہ وفاقی حکومت کی مجموعی ریونیو کا 32 فیصد تھا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی وفاقی حکومت نے اپنے آخری مالی سال 2013ء کے دوران 3 ہزار 441 ارب 1 کروڑ 60 لاکھ روپے کے اخراجات کیے جبکہ اس سال وفاقی حکومت کی جانب سے قرض و سود کی مد میں 990 ارب 96 کروڑ 70 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی جو کہ حکومت کے کل اخراجات کا 29 فیصد تھی۔ اسی طرح مالی سال 2013ء کے دوران ایف بی آر کی جانب سے 2 ہزار 48 ارب 50 کروڑ 90 لاکھ روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا گیا جبکہ وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن 2 ہزار 775 ارب 26 کروڑ 70 لاکھ روپے رہی۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے