(لاہور نیوز) ہِلّی کے محاذ پر بہادری کی عظیم داستان رقم کرنے والے میجر محمد اکرم شہید(نشانِ حیدر) کا 54 واں یومِ شہادت آج عقیدت واحترام سے منایا جا رہا ہے۔
میجر محمد اکرم 4 اپریل 1938ء کو ضلع گجرات کے گاؤں ڈنگہ میں پیدا ہوئے، ان کے خاندان کے بیشتر افراد کا تعلق پاک فوج کے کسی نہ کسی شعبے سے تھا، آپ کو سپاہ گری اور دلیری وراثت میں ملی، میجر محمد اکرم نے 1961ء میں فوج میں شمولیت اختیار کی، آپ 4 فرنٹیئر فورس رجمنٹ کا حصہ بنے اور 1970 میں میجر کے رینک پر فائز ہوئے۔
1971 کی پاک بھارت جنگ کے دوران میجر محمد اکرم مشرقی پاکستان میں ہلی کے محاذ پر ایک کمپنی کی قیادت کر رہے تھے، دُشمن کے ایک بریگیڈ نے آپ کی کمپنی کے دفاعی حصار کو توڑنے کیلئے متعدد حملے کئے۔
ہندوستانی فوج، توپ خانے، بکتر بند اور فضائیہ کی عددی برتری کے باوجود آپ کی کمپنی نے مسلسل 5 دن اور 5 راتوں تک دشمن کے ہر حملے کو ناکام بنایا، 5 دسمبر 1971 کو چاروں اطراف سے آپ کی کمپنی دُشمن کے نرغے میں آگئی۔
میجرمحمداکرم نے اپنے زیرِ کمان ساتھیوں کو حکم دیا کہ وہ دستیاب گولہ بارود کے ذخیرے کو ممکنہ حد تک احتیاط سے استعمال کریں تاکہ دُشمن کے قریب آنے پر یکبارگی بھرپور جواب دیا جا سکے، انتہائی مشکل حالات سے دوچار میجر محمد اکرم اور اُن کے جانباز ساتھیوں نے شجاع وار دُشمن پر بھرپور اور اچانک حملہ کر دیا۔
اس اچانک حملہ نے نہ صرف مکار دشمن کو ورطہ حیرت میں مُبتلا کر دیا بلکہ اسے بھاری جانی نقصان سے بھی دوچار ہونا پڑا،بھرپور مزاحمت کے نتیجے میں ہندوستانی فوج مادرِ وطن کے ایک اِنچ پر بھی قبضہ کرنے کی جرأت نہ کر سکی۔
زخموں سے بے نیاز میجر محمد اکرم دفاعِ وطن کے اِس معرکے میں شہید ہو گئے، میجرمحمداکرم شہید کی بے مثال جرات و بہادری کے اعتراف میں آپ کو پاکستان کے سب سے بڑے فوجی اعزاز نشانِ حیدر سے نوازا گیا، میجر محمد اکرم کی بے مثال جرأت ، دلیری اور بے باکی کا اعتراف ہندوستانی کمانڈر انچیف نے بھی کیا۔
دوسری جانب میجر محمداکرم شہید کے یوم شہادت پر دن کے آغاز پر ملک بھر کی مساجد میں قرآن خوانی اور دعاؤں کا اہتمام کیا گیا، علماء کرام نے شہید کے درجات کی سربلندی کے لئے خصوصی دعائیں کیں۔
علماء کرام نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ "شہداء کا لہو پوری قوم پر قرض ہے"، شہید ہمیشہ زندہ و تابندہ رہتے ہیں، زندہ قومیں اپنے محسنوں کے احسانات کو فراموش نہیں کرتیں، میجر محمد اکرم شہید دھرتی کا بہادر بیٹا تھا جو ہمیشہ ہر دل میں زندہ رہے گا۔
