(لاہور نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے مقدمات سے بری ہونے والے ملزمان کے سی آر او ریکارڈ سے متعلق کیس کی سماعت کی، عدالت نے بروقت پیش نہ ہونے پر ڈی آئی جی آئی ٹی رانا منصور پر اظہار برہمی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر فریقین کو بحث کیلئے طلب کر لیا۔
جسٹس شہرام سرور چوہدری نے ملزمان کی بریت کے بعد کیریکٹر سرٹفکیٹ کے متعلق کس کی سماعت کی، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خواجہ محسن عباس، ڈی ائی جی لیگل ملک اویس احمد، اے آئی لیگل سلیم چغتائی پیش ہوئے ۔
جسٹس شہرام سرور چوہدری نے استفسار کیا کہ ڈی آئی جی ائی ٹی کو بلوایا تھا وہ کدھر ہیں، ڈی آئی جی لیگل ملک اویس احمد نے جواب دیا وہ آر ہے ہیں، فاضل جج نے ڈی آئی جی لیگل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کیا عدالت ان کی پابند ہے کہ اس کا انتظار کرے، کیا یہ مذاق ہے؟ دوبارہ کیس کو سنیں گے آئی جی کو بلوا لیں۔
دوران سماعت اے آئی جی لیگل سلیم چغتائی نے عدالت کو بتایا کہ ڈی آئی جی آئی ٹی ہائیکورٹ کے گیٹ پر آ چکے ہیں، عدالت نے اے آئی جی لیگل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ آگے آئیں، کیا اپ اس کے پیغام رساں ہیں۔
اسی دوران ڈی آئی جی آئی ٹی بھی کمرہ عدالت میں پہنچ گئے، عدالت نے مذکورہ افسر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کیا تم وہی نہیں ہو جس کو سزا ہوئی تھی؟ ڈی آئی جی نے جواب دیا نہیں سر میں وہ نہیں ہوں۔
عدالت نے استفسار کیا آزاد کشمیر میں گاڑیوں کا جو سکینڈل تھا کیا آپ اس معاملے میں ملوث نہیں تھے؟ ڈی آئی جی نے کہا میں نے ملزم پکڑے تھے بعد میں مجھے بھی اسی مقدمے میں ملوث کر دیا گیا تاہم بعدازاں پولیس نے مقدمے سے ڈسچارج کر دیا تھا۔
جسٹس شہرام سرور چوہدری نے کہا کہ پولیس مینج ہو گئی ہو گی، آپ بری جو ہو گئے تھے اس لیے عدالتوں کو مذاق سمجھتے ہیں، عدالت نے ڈی ائی جی آئی ٹی رانا منصور کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو آخری موقع دے رہے ہیں محتاط رہیں آئندہ کوئی رعایت نہیں ملے گی، اس کیس کی مزید سماعت بارہ دسمبر کو ہو گی۔
