اپ ڈیٹس
  • 353.00 انڈے فی درجن
  • 313.00 زندہ مرغی
  • 453.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.65 قیمت فروخت : 39.72
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 280.35 قیمت فروخت : 280.85
  • یورو قیمت خرید: 326.56 قیمت فروخت : 327.14
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 373.64 قیمت فروخت : 374.31
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 185.40 قیمت فروخت : 185.73
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 200.89 قیمت فروخت : 201.25
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.81 قیمت فروخت : 1.81
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.70 قیمت فروخت : 74.83
  • کویتی دینار قیمت خرید: 913.16 قیمت فروخت : 914.79
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 442600 دس گرام : 379500
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 405714 دس گرام : 347872
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 6112 دس گرام : 5246
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
شہرکی خبریں

کراچی صوبہ دبئی سے آگے نکل سکتا، زیادہ صوبوں سے ترقی ممکن ہے: میاں عامر محمود

27 Nov 2025
27 Nov 2025

(لاہور نیوز) چیئرمین دنیا میڈیا گروپ میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ عوام کی فلاح و بہبود ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے، قوم قرضوں کے بوجھ تلے دب چکی ہے اور کوئی راستہ نظر نہیں آتا، جب تک لوکل گورنمنٹ مضبوط نہیں ہوتی تب تک ترقی خواب ہی رہے گی، پاکستان میں زیادہ صوبے ہی ترقی کی راہ دکھانے میں معاون ہو سکتے ہیں، کراچی صوبہ بننے سے دبئی سے آگے نکل سکتا ہے۔

ایپ سپ کے زیر اہتمام ملک گیر آگاہی مہم "2030 کا پاکستان: چیلنجز، امکانات اور نئی راہیں" کے سلسلے میں اقراء یونیورسٹی کراچی میں خصوصی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین دنیا میڈیا گروپ میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ میرا اقرا یونیورسٹی کے ساتھ تعلق بہت پرانا ہے ، پاکستان بنے ہوئے 79سال ہو گئے ہیں۔
 انہوں نے کہا ہے کہ ایک دور میں پاکستان اس خطے کا تیزی سے ترقی کرتا ہوا ملک تھا، بدقسمتی سے ترقی کے سفر کا تسلسل برقرار نہیں رکھ سکے، پاکستان قرضوں میں دب چکا، کوئی راستہ نظر نہیں آتا،ہم چاہتے ہیں پاکستان ترقی کرے اورآگے بڑھے، پاکستان نے گزشتہ سالوں میں بہت کچھ حاصل بھی کیا۔

پاکستان خطے کا بہت کم ترقی کرتا ملک ہے

میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ آج پاکستان اس خطے کا بہت کم ترقی کرتا ملک ہے، آج خطے میں پاکستان کی ترقی کی رفتار بہت کم ہے، ہم قرضوں کے بوجھ تلے دب چکے ہیں اورکوئی راستہ نظر نہیں آتا، یہاں کوئی سیاسی بات نہیں کرنا چاہتے، شاید ہماری جنریشن نے ملک کو سب سے زیادہ فیل کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ضرورت تھی کہ اپنے بچوں کو پڑھاتے، آج پاکستان میں ڈھائی کروڑ بچے اسکول سے باہر ہیں، دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جہاں ڈھائی کروڑ بچے سکول سے باہر ہوں،حیران کن بات یہ ہے کہ جو بچے سکول نہیں جاتے ہر سال ان کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔

میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ پاکستان ایک فیڈریشن ہے، ہم دنیا کی واحد فیڈریشن ہیں جس کا ایک فیڈریٹنگ یونٹ باقی تین کو ملا کر بھی بڑا ہے، پنجاب پاکستان کا52 فیصد ہے، ہم نے اپنے صوبوں کو اتنا لوپ سائیڈڈ بنادیا ہے۔

کوئٹہ میں بیٹھ کر بلوچستان کنٹرول نہیں کیا جا سکتا

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ ایک صوبہ آبادی میں باقی تین سے بڑا ہے، بلوچستان رقبے میں آدھا پاکستان ہے اوراس کی آبادی کراچی سے آدھی ہے، بلوچستان کا رقبہ اتنا بڑا ہے کہ حکومت اس کو کوئٹہ میں بیٹھ کر کنٹرول نہیں کرسکتی، ہم نے بلوچستان کو آج تک اے اوربی ایریاز میں تقسیم کرکے رکھا ہوا ہے، ہم اتنے بڑے ایریا کو آج تک کنٹرول ہی نہیں کرسکے۔

انہوں نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک یا ریاست کے اپنے عوام پر 7فرض بنتے ہیں، ملک پبلک ویلفیئر کیلئے کام کرے گا تو عوام اس کو اپنا سمجھے گی اورپیار کرے گی، پبلک ویلفیئر،امن وامان،انصاف کا نظام ،اکنامک ویلفیئر ،پولیٹیکل ویلفیئر اورملکی سرحدوں کی حفاطت یقینی بنانا ہوتا ہے۔

میاں عامر محمود نے بتایا ہے کہ ایک ریاست اس لیے بنتی ہے کہ کوئی دوسرا ملک حملہ کرے تو وہ اپنے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرے گا، ورلڈ بینک نے مارچ 2019میں ایک رپورٹ شائع کی کہ پاکستان 100سال کا ہونے پر کیسا ہوگا، رپورٹ میں بتایا گیا علاقائی عدم مساوات کو دور نہ کریں تو ترقی نہیں کرسکتے۔

کرپشن جاری رہے تو ملک ترقی نہیں کر سکتا

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ پاکستان میں ادارے کمزور ہوچکے ہیں، کمزور اداروں سے کرپشن بڑھتی ہے، لوگ طاقتور ہوتے ہیں اور ادارے کمزور ہوتے ہیں، ادارے کمزور ہوں گے تو ملک کا نظام طاقتور کے ہاتھ میں ہوگا، کرپشن جاری رہے گی تو ملک ترقی نہیں کرسکتا، ہم نے کبھی طاقت اورفنڈز کو عام آدمی تک پہنچنے نہیں دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک لوکل گورنمنٹ مضبوط نہیں ہوتی تب تک ترقی خواب ہوسکتی ہے، پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے، بڑے ممالک میں پہلے دو نمبرز پر چائنہ اور بھارت ہیں، چین کے 31صوبے ہیں ہیں، آزادی کے وقت بھارت کے 9صوبے تھے ،آج 39ہیں، بھارت ہر پانچ سے 10سال بعد اپنے نئے صوبے بنادیتا ہے، ہر نئی بننے والی سٹیٹ نے پہلے بنی ہوئی سٹیٹ سے زیادہ ترقی کی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم اپنے صوبوں کی الگ سے جی ڈی پی کیلکولیٹ نہیں کرتے، ہم یہ کیلکولیٹ ہی نہیں کرتے کہ ہمارے کس صوبے نے کتنا کام کیا، 1951کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی آبادی 33ملین تھی، پورے سندھ میں صرف  60لاکھ لوگ تھے،آج کراچی کے ایک محلے میں شاید اتنے لوگ ہوں گے، ہم نے شروع سے لوگوں کی ویلفیئر کیلئے کام کیا ہوتا تو شاید آج اس مقام پر نہ ہوتے۔

ہمارے صوبے ملکوں سے بڑے ہیں

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا کہ ایران میں صوبے پاکستان سے زیادہ ہیں، ایران میں لوکل گورنمنٹس صوبوں سے زیادہ مضبوط ہیں، دنیا میں صرف 12ملک ایسے ہیں جو پنجاب سے بڑے ہیں، دنیا میں صرف 31ملک سندھ سے بڑے ہیں، 41ممالک ایسے ہیں جو خیبرپختونخوا سے بڑے ہیں، ہمارے صوبے زیادہ تر ملکوں سے بڑے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں اتنے بڑے ملک بھی نہیں جتنے بڑے ہم نے صوبے بناکر رکھے ہوئے ہیں، دنیا میں 172ممالک ایسے ہیں جو رقبے میں بلوچستان سے بڑے ہیں، ہم نے اپنے لوپ سائیڈڈ صوبے بناکر رکھے ہوئے ہیں، ہمیں بات یہ کرنی چاہیے کہ ان صوبوں نےاپنے شہریوں کیلئے کیا کیا ہے؟

ہر ڈویژن کو صوبہ بنا دیا جائے

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے لوکل گورنمنٹس بنائیں پھر ان کو ختم کردیا، جیسے ہی ہمارے ملک میں جمہوریت نافذ ہوئی سب سے پہلا کام لوکل گورنمنٹ کو ختم کرکے کیا، ہماری تجویز ہے کہ پاکستان میں ہر ڈویژن کو صوبہ بنادیا جائے، پنجاب کے 10ڈویژن ،وہاں 10صوبے بنائے جاسکتے ہیں۔

میاں عامر محمود نے کہا کہ کہا جاتا ہے سندھ میں نئے صوبے کیسے بنیں گے، سندھ کی تاریخ اور روایات بہت پرانی ہے، خیبر پختونخوا کی سندھ سے بھی پرانی روایات ہیں، خیبرپختونخوا نے پورے ہندوستان کو کئی بار فتح کیا تھا، ایک زمانے میں پشاور پنجاب کا حصہ تھا، ایک زمانے میں قلات پورا ملک تھا، جب قلات کو پاکستان میں شامل کیا تو اختلاف وہاں سے ہی شروع ہوا۔

ووٹ لینے کے لیے عصبیت کو ہوا دی جاتی ہے

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی سیاسی پارٹی،لیڈرشپ عصبیت کی بات کررہی ہوتی ہے تووہ اپنی ناکامی کو چھپارہی ہوتی ہے، ووٹ لینے کیلئے عصبیت کو ہوا دی جاتی ہے، عصبیت کے نیتجے میں عوام کا کوئی فائدہ نہیں ہوا، سندھ میں 7ڈویژن ہیں، ہر صوبے نے نئے ڈویژن بنائے ،نئے ڈسٹرکٹس بھی بنتے ہیں، ایڈمنسٹریٹو سائٹس پر نئے صوبے بھی بن سکتے ہیں، یہ کوئی ہمارے ایمان کا حصہ نہیں کہ یہ نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے بتایا کہ سندھ میں ڈویژن لیول پر صوبےبنیں تو کراچی ایک صوبہ ہوگا، کراچی کا پوٹینشل دبئی سے بہت زیادہ ہے، کراچی کو ایک اچھی حکومت ملے تو یہ دبئی سے بہت آگے نکل سکتا ہے، کراچی میں بزنس، انڈسٹری ،آبادی ،ٹریڈ ہے، کراچی صوبہ ہوتو اس کی آبادی دوسے ڈھائی کروڑ ہوگی۔

33 صوبوں کی بات ترقی کیلئے کرتے ہیں

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا کہ خیبرپختونخوامیں 7ڈویژن ہیں وہاں 7صوبے بن سکتے ہیں، بلوچستان میں اس وقت 8ڈویژن ہیں اور وہاں اتنے ہی صوبے بن سکتے ہیں، ہم ان 33صوبوں کی بار بار بات اس لیے کرتے ہیں تاکہ ترقی ہو۔

انہوں نے کہا کہ یو این نے سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گولز میں 167ممالک کا سروے کیا ہمارا نمبر 140واں ہے، سوڈان ،تنزانیہ،سیریا جیسے ملک ہم سے پیچھے ہیں کیونکہ وہاں جنگیں چل رہی ہیں، ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس میں 193ممالک کا سروے کیا گیا ہم 168نمبر پر ہیں، قانون کی بالادستی کے حوالے سے سروے میں ہم142 ممالک میں 129نمبر پر ہیں۔

ہمارے 44 فیصد بچوں کی نشوونما متاثر ہو رہی ہے

انہوں نے کہا کہ ہمارے 44فیصد بچوں کی اسٹنٹنگ گروتھ ہورہی ہے، ایسے بچوں کے ذہن اور جسموں کی نشوونما نہیں ہوگی، جب یہ بچے بڑے ہوں گے ہم پر بوجھ ہوں گے، جن ڈھائی کروڑ بچوں کو سکول میں ہونا چاہئے وہ وہاں نہیں، آج سے 10سے15سال بعد یہ بچے ملکی ترقی کے پاؤں کی زنجیر ہوں گے۔

نئے صوبوں سے اخراجات کم ہو جائیں گے

میاں عامر محمود نے کہا کہ آج ہم اپنے طریقے کو ٹھیک نہیں کرتے تو 15سال بعد کا مستقبل بھی برباد کرچکے ہوں گے، بھارت کی مثال دیتے ہوئے اچھا نہیں سمجھتا، ہم کہاں جارہے ہیں اورکیا کررہے ہیں؟ جو لوگ صوبوں کی حمایت کرتے ہیں ان کا سوال یہی ہوتا ہے کہ اخراجات بڑھ جائیں گے، نئے صوبے بننے سے اخراجات بڑھنے کی بجائے کم ہوجائیں گے۔

نئے صوبوں میں وزیراعلیٰ کا ذاتی خرچ بھی کم ہوگا

چیئرمین دنیا میڈیا گروپ میاں عامر محمود نے کہا کہ نئے صوبے میں آپ کی اوپر کی لیئر ختم ہوجائے گی، آپ کا سیکرٹریٹ کا خرچ مائنس ہوجائے گا، پنجاب میں 13کروڑ اورسندھ میں 6کروڑ آبادی کا وزیراعلیٰ ہے، نئے صوبوں میں ان کے ذاتی اخراجات بھی ختم ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نئے صوبے میں 4 اضلاع کے ایک وزیراعلیٰ کو جہاز، کاروں کا قافلہ اور نہ 500لوگوں کا سٹاف چاہئے ہوگا، اخراجات کم ہو جائیں گے۔

 ہمارے لوگ راتوں رات امیر بننا چاہتے ہیں: چودھری عبدالرحمان

قبل ازیں چیئرمین ایپ سپ چودھری عبدالرحمان نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو بنے 79 سال ہو گئے ہیں، ہمیں دیکھنا ہے کہ کس سمت میں جا رہے ہیں، اگر سمت ٹھیک ہو تو گاڑی منزل تک پہنچ ہی جاتی ہے، ہمارے لوگ راتوں رات امیر بننا چاہتے ہیں، کردار ٹھیک کرنے کیلئے ایک رول ماڈل چاہیے ہوتا ہے۔

چودھری عبدالرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان میں 95فیصد سے زیادہ مسلمان ہیں، ہمیں اپنے کردار پر محنت کرنا ہوگی، میاں عامر محمود کو قوم کا ہیرومانتا ہوں، ہمیں اپنے کردار پر محنت کرنا ہوگی، میاں عامر محمود نے ملک کو ساڑھے چارسو تعلیمی ادارے دیئے جن میں 5لاکھ سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ میاں عامرمحمود نے اس ملک کو 4 خوبصورت یونیورسٹیاں دیں، ہمیں اپنا گورننس ماڈل ٹھیک کرنا پڑے گا، ہمیں اپنے ایڈمنسٹریٹو یونٹس چھوٹے کرنے پڑیں گے تاکہ وسائل نیچے تک منتقل ہو سکیں۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے