ملک ترقی نہیں کر رہا، چھوٹے صوبوں میں مسائل حل کرنا آسان ہوگا: میاں عامر محمود
(لاہور نیوز) چیئرمین دنیا میڈیا گروپ میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ ملک اپنی صلاحیت کے مطابق ترقی نہیں کر رہا، چھوٹے صوبے بنانے سے مسائل حل کرنے میں آسانی ہو گی۔
ایپ سپ کے زیر اہتمام ملک گیر آگاہی مہم "2030 کا پاکستان: چیلنجز، امکانات اور نئی راہیں" کے سلسلے میں آئی او بی ایم کورنگی کریک میں سیشن سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین دنیا میڈیا گروپ میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ ہمیں اپنے ملک سے پیار ہے، پاکستان ہمارا گھر ہے، اللہ نے مسلمانوں کو ایک الگ ملک دیا، وقت کے ساتھ ہمارے حالات بھی بہتر ہوئے ہیں۔
میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ اس خطے میں چین، بھارت، ویتنام اور تھائی لینڈ ہے، ہمیں دیکھنا ہے کہ ساتھ والے ممالک کتنی تیزی سے ترقی کر رہے ہیں، ملک اپنی صلاحیت کے مطابق ترقی نہیں کر رہا، ہمارے ہمسائے ممالک تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ ایسا نہیں ہے کہ گزشتہ 80 سال میں اچھے لیڈر نہیں آئے، کوئی اپنا وہ فرض ادا نہیں کرسکا جو اس کو ادا کرنا چاہیے تھا، پاکستان ایک فیڈریشن ہے اور اس کے 4 فیڈریٹنگ یونٹس ہیں، پاکستان دنیا کی واحد فیڈریشن ہے جس کا ایک فیڈریٹنگ یونٹ باقی تینوں سے بڑا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ پنجاب آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا 52 فیصد ہے، باقی تین صوبوں کو ملائیں تو وہ پاکستان کا 48 فیصد بنتے ہیں، پنجاب 13 کروڑ آبادی کا صوبہ ہے، سندھ کی آبادی ساڑھے 5 کروڑ ہے، ہم کراچی کی آبادی کا اب تک فیصلہ نہیں کر سکے، کوئی کراچی کی آبادی 2 کروڑ کہتا ہے اور کوئی کہتا ہے کہ 3 کروڑ ہے۔
شناختی کارڈ رکھنا سب کی قانونی ذمہ داری
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ ہمارے پاس نادرا جیسا ادارہ ہے، شناختی کارڈ رکھنا ہم سب کی قانونی ذمہ داری ہے، ہمیں تو ہر گھنٹے بعد پتہ چل جانا چاہیے کہ ہماری آبادی کتنی ہے، آج سائنس اتنی ترقی کر گئی ہے کہ آپ سیٹلائٹ سے بھی لوگوں کو گن سکتے ہیں۔
میاں عامر محمود کسی ملک کی 7 ذمہ داریاں ہوتی ہیں، پبلک ویلفیئر، امن وامان، انصاف کا نظام، اکنامک ویلفیئر، پولیٹیکل ویلفیئر اور ملکی سرحدوں کی حفاطت یقینی بنانا ہوتا ہے، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ کوئی دوسرا ملک حملہ کرے تو اپنے ملک کا بھرپور دفاع کیا جائے، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کیلئے ویلفیئر کا کام کرے۔
آج ہم دنیا سے پیچھے رہ رہے ہیں
انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے اپنے ملک میں کچھ کام اچھے بھی کیے، آج کے دور میں ہم دنیا سے پیچھے رہ رہے ہیں، ایک دور تھا جب پاکستان اس خطے میں سب سے آگے مانا جاتا تھا، ساؤتھ ایشیا میں پاکستان میں ڈویلپمنٹ دوسرے ممالک سے زیادہ تھی اب پیچھے ہیں۔
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ ورلڈبینک نے ایک رپورٹ شائع کی کہ پاکستان 100 سال کا ہونے پر کیسا ہوگا، پاکستان میں صرف 5 کیپیٹل شہر ہیں جہاں کچھ ترقی نظر آتی ہے، ہم نے ان 5 بڑے شہروں کے علاوہ کوئی ایسا شہر نہیں بنایا جہاں تمام بنیادی ضروریات میسر ہوں۔
ادارے کمزور ہونے سے کرپشن بڑھ گئی
میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ ہمارے ادارے مضبوط نہیں ہیں، ہمارے ادارے اس طرح سے مضبوط نہیں کہ لوگوں کے ذاتی اثر و رسوخ سے آزاد ہوں، ملک کے ادارے کمزور ہونے سے ملک میں کرپشن بڑھی ہے، بلدیاتی نظام عوام کے مسائل حل کرنے کا بہترین نظام ہے، ہر جمہوری حکومت آنے کے بعد اسی کو ختم کرتی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ چھوٹے صوبے بنانے سے مسائل حل کرنے میں آسانی ہو گی، ہم کرپشن انڈیکس میں خود کو دیکھیں تو آخری نمبروں پر آتے ہیں، ہمارے ادارے اس طرح آزاد نہیں کہ آپ کو میرٹ پر آپ کا حق مل سکے، کمزور ادارے کرپشن کو جنم دیتے ہیں۔
لوکل گورنمنٹ عوام کی حقیقی خدمت کیلئے ہوتی ہے
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ ہمارے پاس گورنمنٹ کے تین ستون ہیں، وفاق، صوبے اور لوکل گورنمنٹ، لوکل گورنمنٹ عوام کی حقیقی خدمت کرنے کیلئے ہوتی ہے، جب بھی جمہوریت آتی ہے تو سب سے پہلے لوکل گورنمنٹ کو ختم کیا جاتا ہے۔
میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ امریکا آبادی کے لحاظ سے تیسرا بڑا ملک ہے، امریکا کی 50 ریاستیں ہیں، انڈونیشیا آبادی میں ہم سے تھوڑا بڑا ملک ہے، انڈونیشیا 27 کروڑ کی آبادی کا ملک ہے اور اس کے 34صوبے ہیں، ہم دنیا میں آبادی کے لحاظ سے پانچواں بڑا ملک ہیں، آبادی 25 کروڑاور صرف 4 صوبے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم آبادی کے لحاظ سے دنیا کے 10 بڑے ممالک میں پانچویں نمبر پر ہیں، چین کے 31 ایڈمنسٹریٹو یونٹس ہیں، بھارت ہمارے ساتھ ہی آزاد ہوا، آزادی کے وقت بھارت کے 9 صوبے تھے، آج 39 ہیں، بھارت ہر الیکشن سے پہلے ایک یا دو نئے صوبے بنا دیتا ہے۔
بلوچستان رقبے میں بہت بڑا، امن وامان قائم رکھنا ممکن نہیں
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ ہم اب تک صرف 4 صوبے بنا کر بیٹھے ہوئے ہیں، پاکستان کے چاروں صوبوں کو دیکھیں تو یہ لوپ سائیڈڈ ہیں، بلوچستان کی آزادی کے وقت آبادی صرف 11 لاکھ تھی، تقریباً آدھے پاکستان کا رقبہ بلوچستان کے پاس ہے، بلوچستان کی آبادی اس وقت ڈیڑھ کروڑ ہے، اتنے بڑے ایریا میں امن وامان قائم رکھنا ناممکن ہے۔
میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ نائیجیریا چھٹا بڑا ملک ہے اور اس کے 27 صوبے ہیں، برازیل میں 21 کروڑ آبادی ہے اور اس کے 36 صوبے ہیں، روس رقبے میں بڑا ملک ہے، 46 صوبے اور 22 ری پبلک ہیں، میکسیکو آبادی کے لحاظ سے دسواں بڑا ملک ہے، 13 کروڑ آبادی اور 31 صوبے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان میں پہلی مردم شماری 1951 میں ہوئی اس وقت آبادی 3 کروڑ 30 لاکھ تھی، دنیا میں صرف 12 ملک ہیں جو پنجاب سے بڑے ہیں، پنجاب اگر ایک ملک ہو تو وہ دنیا کا 13واں بڑا ملک ہو گا، صرف 31 ممالک ایسے ہیں جو سندھ سے بڑ ے ہیں۔
دنیا میں اتنے بڑے ملک نہیں جتنے بڑے ہمارے صوبے ہیں
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ دنیا میں اتنے بڑے ملک نہیں جتنے بڑے ہمارے صوبے ہیں، 41 ممالک ایسے ہیں جو خیبرپختونخوا سے بڑے ہیں، دنیا میں 172 ایسے ممالک ہیں جو رقبے میں بلوچستان سے چھوٹے ہیں، جب ہم ایڈمنسٹریٹو یونٹس کو اس انداز میں بناتے ہیں تو گورننس ٹھیک نہیں ہوسکتی۔
میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ یو این نے سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گولز میں 167 ممالک کا سروے کیا ہمارا نمبر 140 واں ہے، اسی طرح ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس میں 193 ممالک کا سروے کیا گیا ہم 168 ویں نمبر پر ہیں، قانون کی بالادستی کے حوالے سے سروے میں ہم 142 ممالک میں 129 ویں نمبر پر ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم اپنے آپ کو زرعی ملک کہتے ہیں، گلوبل ہنگر انڈیکس سروے میں ہم 127 ممالک کے سروے میں ہمارا 109 واں نمبر ہے، ہمارے 44 فیصد بچوں کی اسٹنٹنگ گروتھ ہو رہی ہے، ان بچوں کے دماغ نہ ہی جسم ڈویلپ ہوگا، ہمارے 25 کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں اور اس میں ہم دنیا میں پہلے نمبر پر ہیں، سکول سے باہر بچوں کی تعداد ہر سال بڑھ رہی ہے۔
ہم اپنا مستقبل بھی خراب کر رہے ہیں
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ ہم اس انڈیکس کو دیکھیں تو اپنا 20 سال بعد کا مستقبل بھی خراب کر رہے ہیں، پندرہ سال بعد یہ بچے پیروں کی سب سے بڑی بیڑی ہوں گے، ہمیں یہ تمام خرابی کو ٹھیک کرنے کیلئے آج پہلا قدم اٹھانا چاہیے، ہمیں دیکھنا ہے کہ گورنمنٹ کے کس ستون نے ہمیں یہ سب چیزیں دینی ہیں۔
میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ ہمارے ایڈمنسٹریٹو یونٹس مینج ایبل ہونے چاہئیں، ہمارے ایڈمنسٹریٹو یونٹس ایسے ہونے چاہئیں جو مسائل کو حل کرسکیں، دنیا کے کسی ملک میں اتنے بڑے بڑے ایڈمنسٹریٹو یونٹس نہیں ہیں، کوئی بھی ملک اتنے بڑے بڑے ایڈمنسٹریٹو یونٹس سے آگے نہیں بڑھا۔
پاکستان کا ہر ڈیژن ایک صوبہ بن سکتا ہے
انہوں نے کہا ہے کہ ہر ملک نے اپنے ایڈمنسٹریٹو یونٹس کو چھوٹا کیا ہے، ہم ان ایڈمنسٹریٹو یونٹس کو ایسے ہی رکھ کر بیٹھے رہیں گے تو آگے بڑھنا مشکل ہوگا، پاکستان میں صوبائی لیول پر جی ڈی پی کیلکولیٹ نہیں ہوتی، ہم کہنا چاہ رہے ہیں پاکستان میں ڈویژن لیول پر صوبے بنا دیں۔
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ ہم تجویز دے رہے ہیں کہ پاکستان کا ہر ڈیژن ایک صوبہ بن سکتا ہے، کراچی ایک ڈویژن ہے اور یہ ایک صوبہ بن سکتا ہے، ہم ہر ڈویژن کو صوبہ بناتے ہیں تو پھر آپ اچھے طریقے سے گورننس کر سکتے ہیں، پنجاب میں 10 ڈویژن ہیں، پنجاب میں 10 صوبے بنائیں تو سب سے بڑا ڈویژن لاہور اور سب سے چھوٹا گجرات بنتا ہے۔
ہر صوبے میں نئے صوبوں کی ڈیمانڈ ہو رہی ہے
میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ کراچی کی جہاں بھی بات ہوتی ہے تو آبادی میں فرق آتا ہے، کراچی اگر صوبہ بنتا ہے تو اس کی آبادی 20.2 ملین ہوگی، صوبے بنیں تو پورے سندھ میں 7 ہوں گے، خیبرپختونخوا میں بھی 7 صوبے بن سکتے ہیں، ہر صوبے میں نئے صوبوں کی ڈیمانڈ ہو رہی ہے، سیاسی پارٹیوں کے منشور دیکھیں تو وہاں بھی نئے صوبوں کی بات موجود ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ شہید بینظیر بھٹو نے منشور میں ڈسٹرکٹس کو بااختیار بنانے کی بات کی، مسلم لیگ ن کے منشور میں بھی نئے صوبے کی بات کی جاتی ہے، بانی پی ٹی آئی کا ایک ویڈیو کلپ موجود ہے، بانی پی ٹی آئی نے بھی کہا پاکستان تب تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک ڈویژنز کو صوبہ نہ بنایا جائے۔
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں بھی 8 ڈویژن ہیں، 8 صوبے بنیں گے، بلوچستان میں صوبے بننے پر گورنمنٹ کیلئے اتنا بڑا ایریا مینج کرنا آسان ہو گا، بلوچستان گورنمنٹ اتنے بڑے ایریے کو مینج نہیں کر پارہی، آبادی کم ہوتی ہے تو ایڈمنسٹریشن اخراجات بھی نیچے آجاتے ہیں، چھوٹے صوبے بنانے سےاخراجات کم ہو جاتے ہیں اور ڈویلپمنٹ کیلئے پیسے زیادہ ہوجاتے ہیں۔
پرتشدد انقلاب سے خرابی بڑھتی ہے
میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ بنگلادیش میں لوگوں کو انقلاب سے کچھ نہیں ملا، ایکسپورٹ اور روزگار کم اور امن وامان بھی خراب ہو گیا، آج تک پرتشدد انقلاب سے کسی ملک کی معیشت ٹھیک نہیں ہوئی، پرتشدد انقلاب سے خرابی زیادہ بڑھتی ہے، ترکیہ ہمارے جیسا ملک ہے، وہاں فوج کی حکومت رہی، ترکیہ میں بھی ایک وزیراعظم کو پھانسی پر چڑھایا گیا اور پاکستان میں بھی۔
انہوں نے کہا ہے کہ ترکیہ کو ایک لیڈر ملا، ترکیہ کا لوکل گورنمنٹ سسٹم بہت اچھا تھا، ہمارا لوکل گورنمنٹ سسٹم 2001 میں بنا اور 2008 میں ختم کر دیا گیا، لوکل گورنمنٹ سسٹم میں ترکیہ کو اردوان کی شکل میں اچھا میئر ملا، جس جس شہر میں مینڈیٹ ملا طیب اردوان اور ان کی پارٹی نے وہاں کام کر کے دکھایا، طیب اردوان کارکردگی کی بنیاد پر نیشنل سطح پر پہنچے۔
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ صوبے کیسے چھوٹے ہو سکتے ہیں اس کیلئے نوجوان اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، نوجوانوں کے پاس آج سوشل میڈیا ہے، سب کی جیبوں میں موبائل فون موجود ہے، سوشل میڈیا کے ذریعے سب جڑے ہوئے ہیں، سوشل میڈیا کو آپ مثبت کام کیلئے استعمال کر سکتے ہیں۔
میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ سب کی ایک ڈیمانڈ ہو تو کوئی حکمران، ایڈمنسٹریشن اور اسٹیبلشمنٹ آپ کی بات کو نظر انداز نہیں کرسکتی، ہمیں اپنی جدوجہد کو اتنے پرامن طریقے سے جاری رکھنا ہے کہ کوئی اگنور نہ کرے، ہم اس پاکستان، عوام اور نوجوانوں کے بہتر مستقبل کی بات کر رہے ہیں۔
پرامن طریقے سے سسٹم کو بدل سکتے ہیں
انہوں نے مزید کہا ہے کہ پاکستان میں 64 فیصد نوجوان ہیں، صرف ایک فیصد نوجوان یونیورسٹی تک پہنچ پاتے ہیں، یہ ایک فیصد سب سے زیادہ فائدہ مند ہو سکتے ہیں، آپ اس سسٹم کو پرامن طریقے سے بدل سکتے ہیں، ہمیں اپنے اتحاد کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، جب کروڑوں لوگ نئے صوبوں کی ڈیمانڈ ایک ساتھ کریں گے تو کوئی اگنور نہیں کر سکتا۔
ہمیں انفرادی طور پر خود کی کردار سازی کرنا ہوگی: چودھری عبدالرحمان
قبل ازیں چیئرمین ایپ سپ پروفیسر ڈاکٹر چودھری عبدالرحمان نے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج یہاں آنے کا مقصد تھا کہ بیٹھ کر دیکھ سکیں کہ ہم کس سمت میں جا رہے ہیں، 20 سال بعد پاکستان 100 سال کا ہوجائے گا، ہمیں ٹھیک سمت کا تعین کرنا ہوگا۔
چودھری عبدالرحمان نے کہا ہے کہ اگر ہماری سمت ٹھیک ہو تو منزل خود ہی مل جائے گی، انڈسٹریلائزیشن کے دور میں ہم نے سکلز سیٹ پر بڑی توجہ دی، ہمیں انفرادی طور پر خود کی کردار سازی بھی کرنی ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ پاکستان مسلمانوں کا ملک، شفافیت میں ہمارا 137 واں نمبر ہے، ہم ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس میں ان ممالک کے ساتھ کھڑے ہیں جہاں خانہ جنگی ہے۔
