(لاہور نیوز) صوبائی دارالحکومت میں سموگ کا دباؤ بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا، بھارت سے آنے والی ہواؤں سے فضائی معیار متاثر ہونے لگا۔
بھارتی سرحدی شہروں امرتسر، جالندھر اور لدھیانہ سے چلنے والی مشرقی ہوائیں شہر کا رخ کر رہی ہیں، ماہرین کے مطابق کم رفتار مشرقی ہوائیں آلودگی کو سطحِ زمین کے قریب مرکوز کر رہی ہیں جس سے شہریوں کیلئے صحت کے خطرات بڑھ سکتے ہیں، پنجاب کے اندرونی ذرائع سے آلودگی میں نمایاں کمی آئی ہے۔
سینئر وزیر مریم اورنگزیب کے مطابق پنجاب حکومت نے ملٹی سیکٹورل کمپلائنس ہر شعبے میں یقینی بنا رکھی ہے، جبکہ سرحد پار سے آنے والا آلودگی کا دباؤ اچانک لاہور سمیت پنجاب کے کئی علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس کو بڑھا دیتا ہے۔
حکومت پنجاب کے مطابق صوبے میں بڑے پیمانے پر ابھی فصلیں نہیں جلائی گئیں، کسانوں کو فصلوں کی باقیات تلف کرنے کیلئے سپرسیڈرز، کبوٹا اور جدید ہارویسٹرز رینٹل اور خریداری پر فراہم کئے گئے ہیں، کوڑا کرکٹ کو بروقت ڈمپ کیا جا رہا ہے جس سے مضر صحت گیسوں کے اخراج میں کمی آئی ہے۔
خلاف ورزی کرنے والی صنعتوں کے خلاف بھی سخت کارروائی جاری ہے جبکہ سموگ کنٹرول پلان پر بھٹوں اور انڈسٹری کی 24/7 مانیٹرنگ کی جا رہی ہے، تمام بھٹوں کو سفید دھواں یقینی بنانے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
محکمہ صحت نے صبح 12 بجے سے 9 بجے تک آلودگی میں اضافے کا امکان ظاہر کیا ہے اور شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ ماسک پہنیں، غیر ضروری باہر نکلنے سے گریز کریں، بچوں، بزرگوں اور سانس کے مریض خاص احتیاط کریں، آنکھوں یا گلے میں جلن کی صورت میں فوری طبی مشورہ لیں۔
شہری علاقوں میں اربن فاریسٹری، سموگ فری زونز اور مکینیکل مشینری کی کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں، حکومت نے ٹیکنالوجی بیسڈ مانیٹرنگ اور کراس بارڈر آلودگی کے اثرات کم کرنے کیلئے علاقائی تعاون بڑھانے کا اعلان بھی کیا ہے۔
سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ سموگ کے خلاف جنگ میں ہمارا سب سے بڑا ہتھیار عوامی تعاون ہے، حکومت اور کمیونٹی مل کر فضائی آلودگی کے خاتمے کیلئے کام کر رہی ہیں۔
