(لاہور نیوز) حکومتِ پنجاب نے جنگلات کے تحفظ کیلئے فاریسٹ ایکٹ 1927 میں اہم ترامیم تجویز کر دی ہیں۔
اس سلسلے میں "دی فاریسٹ ترمیمی ایکٹ 2025" پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے، جس کے تحت جنگلات کو نقصان پہنچانے والوں کیلئے سخت سزائیں اور بھاری جرمانے تجویز کئے گئے ہیں۔
بل کے متن کے مطابق جنگلات کی کٹائی یا نقصان کی صورت میں قید کی سزا 6 ماہ سے بڑھا کر کم از کم 5 سال اور زیادہ سے زیادہ 7 سال تک کی جا سکے گی، جبکہ جرمانے 5 لاکھ سے 50 لاکھ روپے تک ہوں گے۔
ترمیمی بل کے تحت فاریسٹ پروٹیکشن سینٹرز قائم کئے جائیں گے، جن کے سپروائزر ڈپٹی فاریسٹ آفیسر ہوں گے، جنگلات کے افسران کو وردی پہننا لازم ہو گا، جبکہ ڈی جی فاریسٹ کے حکم پر چیک پوسٹس قائم کی جا سکیں گی۔
بل کے مطابق افسران کو بغیر عدالتی حکم مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کا اختیار حاصل ہو گا اور سیکرٹری جنگلات کو تفتیشی افسران تعینات کرنے کا اختیار دیا جائے گا، ترمیمی مسودے میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اگر کوئی فاریسٹ افسر خود جرم میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔
مزید برآں، بل کے تحت جنگلات سے متعلق جرائم کیلئے خصوصی عدالت تشکیل دی جائے گی، جرم کی اطلاع دینے والے کو تعریفی سرٹیفکیٹ دیا جائے گا، جبکہ اس کی شناخت خفیہ رکھی جائے گی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق ان ترامیم کا بنیادی مقصد جنگلات کے تحفظ، غیرقانونی کٹائی کے خاتمے اور انتظامی نظام کو مؤثر بنانے کے ساتھ ساتھ ٹمبر مافیا اور غیرقانونی شکاریوں کے خلاف کارروائی کو مضبوط بنانا ہے۔
بل کو مزید غور کیلئے دو ماہ کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے، جس کے بعد کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں ایوان سے منظوری دی جائے گی۔
