(ویب ڈیسک) رواں سال کے پہلے 9 ماہ میں پاکستان کی چین کو سمندری غذا کی برآمدات بڑھ کر 153 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں۔
جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز آف چائنا (جی اے سی سی ) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق، 2025 کی پہلی تین سہ ماہیوں میں پاکستان کی چین کو سمندری غذا کی برآمدات بڑھ کر 153 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں، جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 121.93 ملین ڈالر سے زیادہ رہی ۔یہ مستحکم نمو چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) کے تحت دونوں ممالک کے درمیان گہرے زرعی اور ماہی گیری کے تعاون کے ساتھ ساتھ کولڈ چین لاجسٹکس اور سرٹیفیکیشن سسٹم کے ذریعے چینی مارکیٹ تک پاکستان کی بڑھتی ہوئی رسائی کی عکاسی کرتی ہے۔
بڑے برآمدی زمروں میں، رواں سال کے پہلے 9 ماہ میں منجمد مچھلی کی برآمدات میں 40.10 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ، جو گزشتہ سال 30.19 ملین ڈالر پر رہیں ۔اسی طرح، منجمد کٹل فش کی برآمدات گزشتہ سال کی 19.83 ملین ڈالر کی برآمد کی نسبت ان 9 ماہ میں بڑھ کر 20.29 ملین ڈالر جبکہ منجمد کیکڑوں (کریب)کی برآمدات بڑھ کر 25.68 ملین ڈالر پر آگئیں جو گزشتہ پورے سال میں 22.65 ملین ڈالر پر رہی تھیں۔
اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے میں خاص طور پر، منجمد سارڈینز، سارڈینیلا، برسلنگ، یا اسپریٹس کی برآمد میں بھی قابل ذکر اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔اس زمرے میں، پاکستان روس اور انڈونیشیا کو پیچھے چھوڑتے ہوئے چین کے سب سے بڑے برآمد کنندہ کے طور پر ابھرا ۔
تجارتی عہدیداروں کا خیال تھا کہ یہ مسلسل سہ ماہی اضافہ چینی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کے بڑھتے ہوئے تنوع اور مسابقت کی نشاندہی کرتا ہے۔
چینی ہوائی اڈوں پر آئس سی فوڈ کے لیے مؤثر "گرین چینل" کلیئرنس، جو مصنوعات کو پہنچنے کے 48 گھنٹوں کے اندر صارفین تک پہنچنے کی اجازت دیتا ہے، مصنوعات کے معیار اور قدر کو برقرار رکھنے میں اہم رہا ہے۔
