(ویب ڈیسک) سندھ حکومت کی جانب سے سندھ انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کے نفاذ سے پیٹرولیم مصنوعات کی کراچی پورٹ سے کلیئرنس میں تاخیر کے سبب ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) نے وزیراعلیٰ کو ہنگامی خط لکھ کر آگاہ کردیا، پیٹرولیم مصنوعات کے ڈسچارج ہونے والے کارگو اور بندرگاہوں پر کھڑے جہاز بھی ڈسچارج ہو رہے ہیں، فوری کسٹم کلیئرنس کی ضرورت ہے۔او سی اے سی کے مطابق پی ایس او کا کارگو آئل ٹینکرز ایم ٹی اسلام 2 اور ایم ٹی حنیفہ کسٹم کلیئرنس کے لیے برتھوں پر لنگرانداز ہیں، کیماڑی میں آئل کا ذخیرہ ختم ہو رہا ہے، کے پی ٹی پر برتھ لنگرانداز دو جہازوں کو فوری کسٹمز کلیئرنس کرنے کی ضرورت ہے کسٹمز کلیرنس کے بعد ہی ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی چین کے تسلسل کو یقینی بنایا جاسکےگا۔
او سی اے سی کے مطابق وافی انرجی کے پیٹرولیم کارگو اور کے پی ٹی میں 21 اکتوبر کو پارکو کے کروڈ کارگو کو بھی کلیرنس نہ ملی تو مسئلہ بڑھ جائے گا، سیس کے نفاذ سے ڈاؤن اسٹریم پیٹرولیم انڈسٹری کو شدید مالی اور آپریشنل خطرات لاحق ہیں۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے کہا ہے کہ سیس کے 1.8فیصد کا نفاذ پیٹرولیم مصنوعات کی لاگت میں 3 روپے فی لیٹر سے زیادہ کا اضافہ ہوسکتا ہے، پیٹرولیم مصنوعات پر سیس کا نفاذ بالآخر عوام پر بوجھ پڑے گا، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ریگولیٹ کیا جاتا ہے۔
اوسی اے سی کے مطابق زرعی سیزن جاری ہےاس صورتحال میں پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی چین ملک بھر میں رک جانے کا خطرہ ہے، مسئلہ ہونے کے بعد بھی پیٹرولیم مصنوعات کی بحالی میں دو ہفتے لگ سکتے ہیں حکومت سے نوٹس کی فوری درخواست کرتے ہیں۔
