(لاہور نیوز) وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ٹی ایل پی کے خلاف آپریشن سے پہلے تک مذاکرات ہوئے، ان کے مطالبے فلسطین نہیں ، قاتلوں، دہشتگردوں کی رہائی کے متعلق تھے، آپریشن کے دوران تشدد نہیں کیا، تشدد صرف ان پر ہوا جو ہتھیار اٹھائے ہوئے تھے اور خود تشدد کر رہے تھے۔
اسلام آباد میں وفاقی وزراء عطاتارڑ اور سردار یوسف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ ٹی ایل پی سے مذاکرات اس کے لاہور سے نکلنے سے پہلے سے لے کر آخری وقت تک ہوتے رہے، ٹی ایل پی کے اعلیٰ عہدیدار آپ کو خود یہ بات بتائیں گے، وہ آپریشن کے دن ڈھائی بجے تک حکومتی ٹیم کے ساتھ مذاکرات کرتے رہے، ہر دفعہ ان کو یہی کہا گیا کہ آپ واپس چلے جائیں، آپ کو کچھ نہیں کہا جائے گا۔
وزیرداخلہ نے بتایا کہ ٹی ایل پی کی مطالبات کی لسٹ دیکھی جس میں ان کی شرط ہے کہ یہ فلاں قاتل ہے اس کو جیل سے رہا کیا جائے، یہ فلاں دہشتگرد ہے اس کو رہا کیا جائے، تو کیا یہ ریلی فلسطین کے لیے تھی یا ان لوگوں کی رہائی کے لیے تھی، یہ تمام چیزیں ریکارڈ پر ہیں جو انہوں نے اس ٹیم کے لوگوں کو بتائیں جو ان کے ساتھ مذاکرات کر رہے تھے۔
محسن نقوی نے کہا کہ ’لبیک یا رسول اللہ‘ صرف ٹی ایل پی کا نہیں ہے، یہ نعرہ ہم سب کا ہے۔ ’میں صرف اتنا کہوں گا کہ آپریشن کے دن کسی پر بھی تشدد نہیں ہوا، صرف ان لوگوں پر تشدد ہوا جو خود تشدد کر رہے تھے، جنہوں نے ہتھیار اٹھائے ہوئے تھے اور جنہوں نے سیدھی گولیاں ماری۔‘
وزیر داخلہ نے بتایا کہ پولیس نے سڑک کلیئر کروانی تھیں اور انہوں نے سڑک کلیئر کروائی، فورسز کے تمام اہلکار جنہوں نے سڑک کلیئر کروانے کے عمل میں حصہ لیا وہ مبارکباد کے مستحق ہیں، اس مسلح جتھے کے خلاف کارروائی اتنی آسان نہیں تھی، جنہوں نے گھروں کی چھتوں اور مساجد کے میناروں پر پوزیشنز لی ہوئی تھیں اور وہ وہاں سے ڈائریکٹ فائر کررہے تھے۔
محسن نقوی نے کہا کہ ٹی ایل پی کے ساتھ دو دن مسلسل مذاکرات ہوتے رہے، ایک بڑی مذہبی شخصیت بھی بیچ میں آئی، انہوں نے ان کی بھی بات نہیں مانی، ہم آج بھی کہہ رہے ہیں کہ پرامن احتجاج کرنا آپ کا حق ہے لیکن آپ اگر احتجاج میں ہتھیار لائیں گے، لوگوں کی گاڑیاں توڑیں گے، یہ لوگوں سے گن پوائنٹ پر گاڑیاں لے رہے ہیں اور انہیں زبردستی اپنے جلوس میں شامل کررہے ہیں۔
وزیر داخلہ کی نیوز کانفرنس میں وزیر اطلاعات عطاتارڑ نے کہا کہ پاکستان نے فلسطین کا مقدمہ ہر فورم پر لڑا، جب فلسطین کا مسئلہ حل ہو رہا تھا، انہوں نے یہاں فساد کیا، وزیراعظم جہاں جہاں بین الاقوامی دوروں پر گئے انہوں نے نہتے فلسطینیوں کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائی۔
