(لاہور نیوز) پاکستان سمیت دنیا بھر میں ڈاک کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے۔
ورلڈ پوسٹ ڈے منانے کا مقصد ڈاک کے نظام اور اس کی خدمات کے حوالے سے شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے، خط جسے آدھی ملاقات کہا جاتا ہے کسی دور میں پیغام رسانی کا اہم ترین ذریعہ تھا، ڈاک کا عالمی دن ہمیں اسی سفر کی یاد دلاتا ہے جہاں کاغذ کے ایک ٹکڑے سے دلوں کا تعلق قائم ہوتا تھا۔
فیصل آباد میں آج بھی ڈاک کے نظام کی یادیں زندہ ہیں، فیصل آباد کا تاریخی جنرل پوسٹ آفس آج بھی شہریوں کے میل جول کا ایک اہم مرکز ہے۔
یاد رہے نو اکتوبر انسانی تاریخ کا وہ سنہرا دن ہے جب اٹھارہ سو چوہتر میں سوئٹزر لینڈ کے شہر برن میں یونیورسل پوسٹل یونین کے عنوان سے پہلی باقاعدہ پوسٹل یونین کا قیام عمل میں لایا گیا جس کے ذریعے لوگ دنیا میں کہیں بھی موجود اپنے پیاروں کوتحریری پیغامات اور مراسلے بھجوا سکتے تھے۔
نو اکتوبر انیس سو انہتر میں جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں یونیورسل پوسٹل یونین کی عالمی کانگریس ہوئی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ ڈاک کی اہمیت و افادیت کے پیش نظر آئندہ اس روز کو عالمی سطح پر منایا جائے تاکہ مختلف تقاریب اور سیمینارز کا انعقاد کر کے سلسلہ ڈاک کی ترقی کے لیے دنیا بھر میں آگاہی پیدا کی جا سکے۔
اس دن کے بعد نو اکتوبر کو ہر سال دنیا بھر میں ورلڈ پوسٹ ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے، دنیا میں سلسلہ رسل و رسائل زمانہ قدیم سے ہی چل رہا ہے سیکڑوں سال قبل مسیح کے دور میں بھی اس کے آثار ملتے ہیں، چین کا شمار ان چند ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے پیغام رسانی کے لیے ڈاک کے طریقے کو باقاعدہ اپنایا۔
قیام پاکستان کے بعد ملک میں ابتدائی سالوں کے دوران برطانوی دور کے ڈاک ٹکٹ استعمال کئے جاتے رہے، محکمہ ڈاک قیام پاکستان سے اب تک مختلف مواقع کی مناسبت سے تیرہ سو سے زائد مختلف مالیتوں کے ٹکٹ جاری کر چکا ہے۔
وقت کے ساتھ ساتھ آنے والی تبدیلیوں اور جدید ٹیکنالوجی کے باعث دنیا میں پیغام رسانی کے لیے ڈاک کی جگہ ٹیلی فون، موبائل فون اور کمپیوٹر نے لے لی ہےجوکہ کم خرچ بھی ہے اور فوری بھی تاہم تعلیمی ودفتری دستاویزات ہوں یا کچھ اور معاملات، ڈاک کی اہمیت آج بھی دنیا بھر میں مسلمہ ہے۔
