اپ ڈیٹس
  • 353.00 انڈے فی درجن
  • 333.00 زندہ مرغی
  • 482.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.69 قیمت فروخت : 39.76
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 280.25 قیمت فروخت : 280.75
  • یورو قیمت خرید: 327.69 قیمت فروخت : 328.28
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 374.70 قیمت فروخت : 375.37
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 186.14 قیمت فروخت : 186.48
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 202.88 قیمت فروخت : 203.24
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.79 قیمت فروخت : 1.80
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.68 قیمت فروخت : 74.81
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.32 قیمت فروخت : 76.45
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 444700 دس گرام : 381300
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 407639 دس گرام : 349522
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 6440 دس گرام : 5527
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
صحت

کورونا کے بعد ہارٹ اٹیک سے شرح اموات میں اضافہ

08 Sep 2025
08 Sep 2025

(ویب ڈیسک) طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کے بعد سب سے زیادہ اموات امراض قلب کی وجہ سے ہورہی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کورونا وبا کے بعد دنیا بھر کی طرح کراچی میں بھی ہارٹ اٹیک کے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جسے طبی ماہرین نے نوٹ کیا ہے۔ماہرین کے مطابق کوویڈ ویکسین لگوانے والے بعض افراد دل میں درد جیسی شکایات بھی کرتے نظر آتے ہیں، جس سے ویکسین کے بارے میں معاشرے میں ابہام پیدا ہو رہا ہے۔

طبی ماہرین نے تسلیم کیا ہے کہ ویکسین لگنے کے ابتدائی دنوں میں ہارٹ اٹیک سے اموات کے کیسز زیادہ رپورٹ ہوئے، لیکن چونکہ اس دوران پوسٹ مارٹمز نہیں کروائے گئے، اس لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ موت کی وجہ کوویڈ ہے یا کوئی اور ،اس حوالے سے تحقیق جاری ہے۔

اس حوالے سے شہر کے بڑے اسپتالوں سے رابطہ کیا تو ان کے پاس کوئی ڈیٹا موجود نہیں ہے، تاہم ماہر امراض قلب (کنسلٹنٹ کارڈیولوجسٹ) ڈاکٹر فرحالا بلوچ نے بتایا کہ اگر کورونا وبا سے پہلے اور بعد کے اعداد و شمار کا موازنہ کیا جائے تو واضح فرق نظر آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں بڑی تعداد میں ہارٹ اٹیک کے کیسز آتے ہیں۔بین الاقوامی رجسٹری میں آغاخان یونیورسٹی اسپتال کے اعداد و شمار دیکھے جائیں تو کورونا سے پہلے یعنی 2018 اور 2019 میں یہاں ہر سال ایک ہزار سے ڈیڑھ ہزار ایسے مریض آتے تھے جنہیں فوری انجوگرافی، انجو پلاسٹی یا بائی پاس کی ضرورت پڑتی تھی لیکن کورونا کے بعد 2021 سے 2024 تک یہ تعداد بڑھ کر ڈھائی ہزار سے تین ہزار مریض سالانہ تک پہنچ گئی ہے۔

یہ تعداد ہمیشہ ایک جیسی نہیں رہتی کیونکہ اس پر کئی عوامل اثر انداز ہوتے ہیں، مگر یہ اضافہ ہم نے نوٹ بھی کیا ہے اور رپورٹ بھی کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہارٹ اٹیک کے سبب اموات میں کمی ضرور ہوئی ہے کیونکہ آغا خان یونیورسٹی اسپتال جدید سہولیات سے لیس ہے اور یہاں مریضوں کا علاج بہتر طریقے سے کیا جاتا ہے۔ اس وجہ سے مریضوں کی زندگیاں بچائی جاسکی ہیں۔ لیکن ایک تشویشناک پہلو یہ ہے کہ اب ہارٹ اٹیک کے باعث نوجوان مریضوں میں شرح اموات بڑھ رہی ہے۔ ایسے مریض زیادہ تر 40 سال کے ہوتے ہیں اور کارڈیوجینک شاک کے باعث ان کی جان نہیں بچ پاتی۔

انہوں نے بتایا کہ ماضی میں دل کی بیماریاں زیادہ تر بزرگوں میں دیکھی جاتی تھیں لیکن اب 18 سال کے نوجوان بھی بڑے ہارٹ اٹیک کا شکار ہورہے ہیں۔ کچھ مریض بچ جاتے ہیں اور کچھ کو ہم بچا نہیں پاتے۔

ڈاکٹر فرحالا بلوچ نے کہا کہ بعض لوگوں کا تاثر ہے کہ کورونا کی وجہ سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ گیا ہے، لیکن صحت کے شعبے میں صرف تاثر پر فیصلے نہیں کیے جاتے، اس کے لیے ریسرچ اور کلینیکل شواہد ضروری ہیں۔ دنیا کے مختلف ممالک میں اس پر تحقیق ہورہی ہے۔ کچھ چھوٹی ریسرچز میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن افراد کو شدید کورونا ہوا اور وہ آئی سی یو یا آکسیجن پر گئے، ان کو ہارٹ اٹیک ہوئے، کورونا کے دوران پھیپھڑوں کے بعد دل دوسرا سب سے زیادہ متاثر ہونے والا عضو تھا۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے