اپ ڈیٹس
  • 353.00 انڈے فی درجن
  • 333.00 زندہ مرغی
  • 482.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.69 قیمت فروخت : 39.76
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 280.25 قیمت فروخت : 280.75
  • یورو قیمت خرید: 327.69 قیمت فروخت : 328.28
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 374.70 قیمت فروخت : 375.37
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 186.14 قیمت فروخت : 186.48
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 202.88 قیمت فروخت : 203.24
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.79 قیمت فروخت : 1.80
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.68 قیمت فروخت : 74.81
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.32 قیمت فروخت : 76.45
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 444700 دس گرام : 381300
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 407639 دس گرام : 349522
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 6440 دس گرام : 5527
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
صحت

ایک ارب سے زائد لوگ ذہنی امراض کا شکار ہیں: ڈبلیو ایچ او

03 Sep 2025
03 Sep 2025

(لاہور نیوز) ڈبلیو ایچ او نے دعویٰ کیا ہے کہ دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد لوگ ذہنی امراض کا شکار ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں ہونے والی ہر 100 اموات میں سے ایک سے زائد کی وجہ خودکشی ہے جو ایک بڑا عوامی صحت کا بحران بنتا جا رہا ہے، تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق صرف سال 2021 میں تقریبا 7 لاکھ 27 ہزار افراد نے خودکشی کی جبکہ ہر ایک خودکشی کے مقابلے میں 20 بار کوشش کی جاتی ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ اموات نہ صرف متاثرہ افراد کی زندگی ختم کرتی ہیں بلکہ ان کے اہلِ خانہ اور دوست احباب کو بھی شدید صدمات سے دوچار کرتی ہیں، ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق خودکشی دنیا بھر میں نوجوانوں کی اموات کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے، 15 سے 29 سال کی لڑکیوں میں یہ موت کی دوسری بڑی وجہ اور لڑکوں میں تیسری بڑی وجہ ہے۔

سال 2000 سے 2021 تک دنیا میں خودکشی کی شرح میں 35 فیصد کمی ضرور ہوئی لیکن ادارے کے مطابق یہ رفتار ناکافی ہے، 2015 سے 2030 تک خودکشی کی شرح میں ایک تہائی کمی کا ہدف مقرر تھا مگر موجودہ پیش رفت کے مطابق صرف 12 فیصد کمی ہی ممکن ہو سکے گی۔

رپورٹ کے مطابق زیادہ تر خودکشیاں غریب اور متوسط آمدنی والے ممالک میں ہوتی ہیں لیکن امیر ممالک میں آبادی کے تناسب سے یہ شرح کہیں زیادہ ہے،صرف امریکی خطے میں 21 سال کے دوران خودکشی کی شرح 17 فیصد بڑھ گئی۔

ماہرین نے خبردار کیا کہ اگرچہ مجموعی طور پر شرح میں کمی آئی ہے لیکن ذہنی امراض جیسے ڈپریشن اور تناؤ  تیزی سے بڑھ رہے ہیں،اس وقت دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد لوگ ذہنی امراض کا شکار ہیں۔ ڈبلیو ایچ او  نے سوشل میڈیا کے اثرات اور کووڈ-19 وبا کے نتائج کو نوجوانوں میں ذہنی دبا بڑھنے کی بڑی وجوہات قرار دیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ حکومتیں ذہنی صحت پر توجہ نہیں دے رہیں، کیونکہ دنیا بھر میں صحت کے بجٹ کا صرف 2 فیصد ذہنی صحت کے لیے مختص ہے اور ڈپریشن کے شکار صرف 9 فیصد افراد کو ہی علاج میسر ہے۔

ادارے کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم  نے کہا ہے کہ ذہنی صحت کی سہولیات کو بہتر بنانا آج کے دور کا سب سے بڑا عالمی چیلنج ہے۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے