اپ ڈیٹس
  • 353.00 انڈے فی درجن
  • 328.00 زندہ مرغی
  • 475.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 40.10 قیمت فروخت : 40.17
  • یورو قیمت خرید: 325.88 قیمت فروخت : 326.46
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 372.91 قیمت فروخت : 373.58
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 186.05 قیمت فروخت : 186.39
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 202.31 قیمت فروخت : 202.67
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.79 قیمت فروخت : 1.79
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.70 قیمت فروخت : 74.83
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.86 قیمت فروخت : 77.00
  • کویتی دینار قیمت خرید: 912.70 قیمت فروخت : 914.33
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 442800 دس گرام : 379600
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 405897 دس گرام : 347964
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 6342 دس گرام : 5443
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
تفریح

صحیفہ جبار نے پاکستانی ڈراموں، شوبز کے اندرونی مسائل پر کئی سوالات اٹھا دیے

27 Jul 2025
27 Jul 2025

(ویب ڈیسک) پاکستان شوبز انڈسٹری کی اداکارہ و ماڈل صحیفہ جبار خٹک نے پاکستانی ڈراما انڈسٹری کے خلاف ایک تفصیلی اور بے باک بیان دے کر نئی بحث کو جنم دے دیا ۔

انسٹاگرام پر اپنی سٹوریز میں صحیفہ نے نا صرف انڈسٹری کے ظاہری گلیمر پر سوالات اٹھائے بلکہ اس کے پس پردہ چلنے والے غیر انسانی رویوں اور غیر پیشہ ورانہ ماحول پر بھی کڑی تنقید کی۔

صحیفہ کے مطابق پاکستانی ڈراموں میں سنجیدہ اور بامقصد کہانیوں کی جگہ صرف گلیمر اور سطحی تفریح کو ترجیح دی جارہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ انہیں کبھی کام کی کمی کا سامنا نہیں ہوا، بلکہ انہوں نے خود کئی ایسے پروجیکٹس سے انکار کیا جن کے پیغام سے وہ متفق نہیں تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے صرف دو ڈرامے ’بیٹی‘ اور ’بھول‘ اس لیے کیے کیونکہ ان میں معاشرتی شعور پیدا کرنے والی کہانیاں موجود تھیں۔

انہوں نے سکرپٹ کے انتخاب کے عمل پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب تک صرف کمرشل کامیابی کو ہی معیار سمجھا جاتا رہے گا، ہم وہ حقیقی اور اثر انگیز کہانیاں کبھی بیان نہیں کر سکیں گے جو معاشرے کو آئینہ دکھاتی ہیں۔

صحیفہ نے ڈراموں میں دکھائی جانے والی غیر حقیقت پسندانہ سٹائلنگ پر بھی اعتراض کیا۔ ان کے مطابق کرداروں کو ان کے طبقے، حالات اور ثقافت کے مطابق دکھانے کی ضرورت ہے، نہ کہ کسی فینٹسی ورلڈ میں گھڑ کر پیش کرنے کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں خوبصورتی نہیں، بلکہ سچ دکھانا ہے۔

انہوں نے معاشرتی مسائل کی جانب توجہ دلاتے ہوئے لکھا کہ ہمارے اردگرد بہت سی ایسی حقیقتیں موجود ہیں جنہیں ڈراموں کے ذریعے پیش کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے داتا دربار کے باہر نشے کے عادی افراد اور قصور جیسے سانحات کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہ سچائیاں ہیں جو ہمیں جھنجھوڑ سکتی ہیں، لیکن ان پر کوئی بات نہیں کرتا۔

اداکارہ نے شوٹنگ سیٹس پر فنکاروں کے ساتھ ہونے والے سلوک کو بھی ہدفِ تنقید بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ فنکاروں کو مہینوں ادائیگی کا انتظار کرنا پڑتا ہے، کوئی معاہدہ مکمل طورپرلاگو نہیں ہوتا، اور سیٹ پرسہولیات کی شدید کمی ہوتی ہے۔ مرد و خواتین فنکاروں کو ایک ہی کمرے میں تیار ہونا، کھانا کھانا اور آرام کرنا پڑتا ہے جبکہ صفائی ستھرائی کا کوئی مناسب بندوبست نہیں ہوتا۔

صحیفہ نے اس افسوسناک رویے کی نشاندہی بھی کی کہ اگر کوئی فنکار وقت پر آئے، محنت کرے اور بے ضرر رہے تو اسے ’مشکل‘ سمجھا جاتا ہے، لیکن جو نخرے کرے، دیر سے پہنچے اور غیر پیشہ ورانہ رویہ اختیار کرے، وہ انڈسٹری کا پسندیدہ بن جاتا ہے۔

اپنی پوسٹ کے اختتام پر انہوں نے ایک کڑوا سوال اٹھایا: ’’ہم ان مسائل پر بات کیوں نہیں کرتے جو اصل میں اہم ہیں؟‘‘

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے