اپ ڈیٹس
  • 355.00 انڈے فی درجن
  • 318.00 زندہ مرغی
  • 461.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.74 قیمت فروخت : 39.81
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 280.20 قیمت فروخت : 280.70
  • یورو قیمت خرید: 328.87 قیمت فروخت : 329.46
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 375.28 قیمت فروخت : 375.95
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 186.80 قیمت فروخت : 187.14
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 203.47 قیمت فروخت : 203.83
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.80 قیمت فروخت : 1.80
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.69 قیمت فروخت : 74.82
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 449400 دس گرام : 385300
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 411947 دس گرام : 353189
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 6429 دس گرام : 5518
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
شہرکی خبریں

اعجاز چودھری پر سازش کا الزام ابھی ثابت نہیں ہوا: سپریم کورٹ

06 May 2025
06 May 2025

(لاہور نیوز) سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز احمد چودھری کیخلاف مجرمانہ سازش کا الزام استغاثہ کی جانب سے ٹرائل میں ثابت کیا جانا ابھی باقی ہے۔

جسٹس نعیم اختر افغان کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے 2 سال سے قید اعجاز چودھری کی ضمانت منظوری کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔

جسٹس نعیم افغان نے فیصلے میں قرار دیا کہ استغاثہ نے ابھی تک ایف آئی آر درج کرنے میں تین دن اور شکایت کنندہ کی طرف سے ضمنی بیان دینے میں تقریباً ایک ماہ کی تاخیر کی وضاحت نہیں کی۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریکارڈ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ درخواست گزار کو 12 مئی 2023 کو تھانہ سرور روڈ میں درج ایف آئی آر میں نامزد نہیں کیا گیا تھا، اسے 10 جون کو سوشل میڈیا مواد کی بنیاد پر ضمنی بیان میں نامزد کیا گیا، دو سال گزرنے کے باوجود اس کی سچائی کا تعین ہونا ابھی باقی ہے، قانون کے طے شدہ اصولوں کے مطابق بطور سزا ضمانت کو روکا نہیں جا سکتا۔

یہ مقدمہ ابھی مزید انکوائری کے زمرے میں آتا ہے، درخواست گزار ضمانت کا اس لیے بھی حقدار ہے کیونکہ اسی مقدمے میں شریک ملزم امتیاز محمود کی بھی ضمانت منظور ہو چکی ہے، عدالت نے درخواست گزار کو ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

دریں اثناء جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں بنچ نے سروس ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے محکمانہ کمیٹی کو خاتون فزیکل ایجوکیشن ٹیچر کی گریڈ 17 میں ترقی زیر غور لانے اور ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے 7 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا کہ سول بیوروکریسی کو سیاسی مداخلت سے آزاد رہنا چاہیے، اسے ریاست کے مضبوط ڈھانچے کے طور پر کام کرنا چاہیے نہ کہ اقتدار میں موجود پارٹی کا ربڑاسٹمپ بن کر رہے، سیاسی قیادت کے برعکس جو انتخابی ادوار کے ساتھ بدلتی رہتی ہے۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے