(لاہور نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر اور مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر پروفیسرساجد میر سیالکوٹ میں انتقال کر گئے۔
پروفیسر ساجد میر ایک ماہ سے مہروں کی تکلیف میں مبتلا تھے، مرحوم نے تقریباً ایک ماہ قبل مہروں کا آپریشن کروایا تھا ۔
خاندانی ذرائع نے بتایا کہ پروفیسر ساجد میر نے آج روٹین کے مطابق ناشتہ کیا اور ساتھ ہی ہارٹ اٹیک ہو گیا، فوری طور پر ڈاکٹر کو بلایا تو ڈاکٹر نے موت کی تصدیق کر دی۔
مرحوم کی نماز جنازہ رات دس بجے علامہ اقبال کالج خادم علی روڈ میں ادا کی جائے گی۔
ساجد میر کی عمر 86 برس تھی۔ ساجد میر 2 اکتوبر 1938 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، انہوں نے یونیورسٹی آف پنجاب لاہور سے اپنی تعلیم مکمل کی۔
پروفیسر ساجد میر 2003 سے 2025 تک مسلسل سینیٹر رہے اور اس سے قبل بھی وہ 1994 سے 2000 تک ایوان بالا کے رکن رہے۔
ساجد میر مرکزی جماعت اہل حدیث پاکستان کے امیر بھی تھے اور وہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے چیئرمین کے طور بھی خدمات انجام دے رہے تھے۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے امیر جمعیت اہل حدیث، سینیٹر پروفیسر ساجد میر کے انتقال پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا اور بلندی درجات اور انکے اہل خانہ کیلئے صبر کی دعا کی۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ ساجد میر پاکستان کی اہل بصیرت سیاسی شخصیت اور دینی سکالر تھے جن کی رحلت سے پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں ایک ایسا خلا پیدا ہوگیا جو شاید ہی کبھی پُر ہو سکے، ساجد میر نے ہمیشہ انتہا پسندی اور فرقہ واریت کے خلاف آواز اٹھائی، جو انکی سیاست و دین کی خدمات کا سنہری باب ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں مجھ سمیت پوری قوم کی ہمدریاں ساجد میر کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے امیر جمعیت اہلحدیث پاکستان پروفیسر ساجد میر کے انتقال پر اظہار افسوس کیا اور کہا کہ پروفیسر ساجد میر کی ملی و قومی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
حافظ نعیم نے کہا کہ مرکزی جمعیت اہلحدیث کے ذمہ داران وکارکنوں سے تعزیت کرتے ہیں۔
