پشتون خاندان کی شناختی کارڈ کی اپیل پر وزارت داخلہ 30 دن میں فیصلہ کرے، لاہورہائیکورٹ

(ویب ڈیسک) لاہور ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ کو ڈسکہ، سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے ایک پشتون خاندان کی جانب سے مبینہ طور پر افغان نژاد ہونے پر ان کے شناختی کارڈز کی منسوخی کیخلاف دائر اپیل پر ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کر دی۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مزمل اختر شبیر نے یہ حکم دارا خان کی جانب سے اپنے وکیل چوہدری شعیب سلیم کے ذریعے دائر درخواست کی سماعت کے دوران دیا، عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ان کے خاندان کے شناختی کارڈ سکیورٹی اداروں کے اس دعوے کی بنیاد پر منسوخ کیے گئے کہ وہ پاکستانی شہری نہیں ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل چودھری شعیب سلیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل کا خاندان 1962 میں کرم ایجنسی سے ہجرت کر کے آیا اور وہ اس سے قبل نادرا کے خلاف مقدمہ جیت چکا تھا اور اس کے بعد ہی شناختی کارڈ جاری کیے گئے، جنہیں دوبارہ منسوخ کر دیا گیا ہے۔
عدالت کے روبرو وکیل نے موقف اختیار کیا کہ درخواست گزار پاکستان میں ٹیکس دہندہ اور جائیداد کا مالک ہے اور شناختی کارڈ کی منسوخی کی وجہ سے اس کے خاندان کے بنیادی حقوق سے انکار کیا جا رہا ہے، عدالت نے دوران سماعت حکام کو درخواست گزار کو ہراساں کرنے سے بھی روکنے کا حکم دیا ہے۔