(لاہور نیوز) نوشہرہ میں دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دھماکا ہو گیا جس میں 4 افراد شہید جبکہ 12 زخمی ہوئے ہیں۔
آئی جی خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے میں جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق سمیت 4 افراد شہید ہوئے ہیں جبکہ دھماکے میں 12 افراد زخمی ہیں۔
پولیس کے مطابق دھماکا نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران ہوا، دھماکے میں مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے مولانا حامد الحق بھی شدید زخمی ہوئے انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے، واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو اور پولیس کی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں، پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
ریسکیو کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ نوشہرہ کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔
آئی جی خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید کا کہنا ہے کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا خودکش ہے، دھماکے میں مولانا حامد الحق کو نشانہ بنایا گیا، واقعہ سے متعلق مزید تحقیقات کر رہے ہیں، مختلف علاقوں میں تھریٹس موجود ہیں، جمعہ کیلئے 25 جوان تعینات تھے۔
مذمت
وزیراعظم شہباز شریف نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے دھماکے کے حوالے سے رپورٹ طلب کر لی، وزیراعظم نے زخمیوں کی صحت یابی کی دعا کی اور زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ بزدلانہ اور مذموم کارروائیاں دہشتگردی کیخلاف ہمارے عزم کو پست نہیں کر سکتیں، ملک سے ہر قسم کی دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے لئے پرعزم ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے دھماکے کی شدید مذمت کی، بم دھماکے میں زخمی نمازیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ اکوڑہ خٹک جامع مسجد میں نماز جمعہ کے بعد بم دھماکا کھلی دہشت گردی ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ جیتیں گے ،پوری قوم یکسو اور متحد ہے۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کندی نے دھماکے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اعلیٰ حکام سے فوری رپورٹ طلب کر لی۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ جامع حقانیہ اکوڑہ خٹک دھماکا اسلام و پاکستان دشمن قوتوں کی سازش ہے ، صوبائی حکومت کی نااہلی اور ملی بھگت کا خمیازہ نہ جانے کب تک صوبہ بھگتے گا ، صوبہ میں دہشت گردوں کو بسانے والے حکمرانوں سے نجات انتہائی ضروری ہے۔
