(لاہور نیوز) مراکش کشتی حادثہ، 4 رکنی کمیٹی کی تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی نے زندہ رہ جانے والے پاکستانیوں کے ابتدائی بیان ریکارڈ کر لئے ہیں، بیانات کے مطابق مراکش کشتی حادثہ نہیں قتل عام تھا، ملزمان نے کشتی کھلے سمندر میں کھڑی کی اور تاوان مانگا تاہم تاوان دینے والے 21 پاکستانیوں کو چھوڑ دیا گیا۔
پاکستانیوں نے بیان دیئے کہ کشتی میں سوار بیشتر لوگ سرد موسم اور تشدد کے باعث ہلاک ہوئے، کشتی میں موجود افراد کو کھانے پینے سے متعلق اشیاء کی قلت کا بھی سامنا تھا۔
بیانات کے مطابق کشتی انٹرنیشنل ہیومن ٹریفکنگ ریکٹ کی نگرانی میں تھی، اس ریکٹ میں سینیگال، موریطانیہ اور مراکش کے سمگلرز شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کی 4 رکنی تحقیقاتی ٹیم اس وقت مراکش میں موجود ہے، ٹیم میں ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ، ڈائریکٹر نارتھ ایف آئی اے، وزارت خارجہ اور آئی بی کا نمائندہ بھی شامل ہے۔
