اپ ڈیٹس
  • 300.00 انڈے فی درجن
  • 411.00 زندہ مرغی
  • 595.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.45 قیمت فروخت : 39.52
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 278.35 قیمت فروخت : 278.85
  • یورو قیمت خرید: 311.41 قیمت فروخت : 311.97
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 367.19 قیمت فروخت : 367.85
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 188.84 قیمت فروخت : 189.18
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 206.50 قیمت فروخت : 206.87
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.92 قیمت فروخت : 1.93
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.19 قیمت فروخت : 74.32
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.31 قیمت فروخت : 76.45
  • کویتی دینار قیمت خرید: 911.31 قیمت فروخت : 912.95
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 262700 دس گرام : 225200
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 240807 دس گرام : 206432
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 3116 دس گرام : 2674
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
جرم وانصاف

اے پی ایس حملے میں گٹھ جوڑ موجود تھا تو فوجی عدالت میں ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟: آئینی بینچ

15 Jan 2025
15 Jan 2025

(لاہور نیوز) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا ہے کہ اے پی ایس حملے میں گٹھ جوڑ موجود تھا تو فوجی عدالت میں ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کی، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد بلال بینچ میں شامل تھے۔

دورانِ سماعت وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے بتایا کہ جرم کی نوعیت سے طے ہوتا ہے ٹرائل کہاں چلے گا، اگر سویلین کے جرم کا تعلق آرمڈ فورسز سے ہو تو ٹرائل ملٹری کورٹ میں جائے گا۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ہم نیت کو بھی دیکھ سکتے ہیں، جرم کرنے والے کا مقصد کیا تھا، کیا جرم کا مقصد ملک کے مفاد کے خلاف تھا۔

سپریم کورٹ براہ راست شواہد کا جائزہ نہیں لے سکتی: وکیل خواجہ حارث

وزارتِ دفاع کے وکیل نے کہا کہ عدالت کا پوچھا گیا سوال شواہد سے متعلق ہے، سپریم کورٹ براہ راست شواہد کا جائزہ نہیں لے سکتی۔

جسٹس محمد علی مظہر  نے کہا کہ جرم کرنے والے کی نیت کیا تھی، یہ ٹرائل میں طے ہو گا۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ مانتا ہوں شواہد کی بنیاد پر ہی نیت کو جانچا جائے گا، پہلے بنیادی اصول تو طے کرنا ہے، ڈیفنس آف پاکستان سے کیا مراد ہے؟ جس پر وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جنگ کے خطرات ڈیفنس آف پاکستان سے جڑے ہوئے ہیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ جسٹس حسن اظہر رضوی صاحب نے ایک سوال کیا تھا، سوال میں پوچھا گیا جی ایچ کیو پر حملہ، ایئر بیس کراچی پر حملے کا کیس ملٹری کورٹس کیوں نہیں گیا؟ اس سوال کا جواب 21 ویں آئینی ترمیم کے فیصلے میں موجود ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ 21 ویں آئینی ترمیم کیس میں جی ایچ کیو حملے کی تفصیل کا ذکر ہے، 21 ویں ترمیم کیس میں ایئر بیس حملہ اور فوج پر حملے کا ذکر ہے، 21ویں ترمیم کیس میں عبادت گاہوں پر حملوں کی تفصیل کا ذکر ہے، دہشت گردی کے یہ تمام واقعات بتائیں گے کہ 21 ویں آئینی ترمیم ہوئی کیوں تھی۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ عدالتی فیصلوں میں ملٹری کورٹس تسلیم شدہ ہیں، آرمی ایکٹ کے تحت جرم کا گٹھ جوڑ ہو تو ملٹری ٹرائل ہو گا، ملٹری کورٹس میں ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت جرم کا ہوتا ہے، بات سویلین کے ٹرائل کی نہیں ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ جرم کے گٹھ جوڑ سے کیا مراد ہے؟ جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ گٹھ جوڑ سے مراد، جرم کا تعلق آرمی ایکٹ سے ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کہ کیا گٹھ جوڑ کیساتھ جرم کا ارتکاب کرنے والے کی نیت بھی دیکھی جائے گی؟

جسٹس امین الدین نے کہا کہ ملزم ملٹری ٹرائل میں جرم کی نیت نہ ہونے کا دفاع لے سکتا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ملزم کہہ سکتا ہے کہ میرا یہ جرم کرنے کا ارادہ نہیں تھا، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ اگر جرم کا تعلق آرمی ایکٹ سے ہے تو ٹرائل فوجی عدالت کرے گی۔

جسٹس محمد علی مظہر  نے کہا کہ نیت کا جائزہ تو ٹرائل کے دوران لیا جا سکتا ہے۔

کیا سانحہ آرمی پبلک سکول میں گٹھ جوڑ موجود تھا؟ جسٹس جمال مندوخیل

جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا سانحہ آرمی پبلک سکول میں گٹھ جوڑ موجود تھا؟ جس پر وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ اے پی ایس حملے کے وقت گٹھ جوڑ بالکل موجود تھا، ایک گٹھ جوڑ یا تعلق کسی فوجی افسر ،دوسرا فوج سے متعلقہ جرم سے ہوتا ہے۔

جسٹس جمال خان نے پوچھا کہ کیا اے پی ایس حملے کے وقت آرمی ایکٹ موجود تھا؟ جس پر وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ سانحہ آرمی پبلک سکول کے وقت بالکل موجود تھا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کہ گٹھ جوڑ اور آرمی ایکٹ کے ہوتے فوجی عدالت میں ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟ فوجی عدالت میں دہشتگردوں کے ٹرائل کیلئے آئین میں ترمیم کیوں کرنا پڑی؟

خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ترمیم میں ڈسپلن اور فرائض کی انجام دہی سے ہٹ کر بھی کئی جرائم شامل کئے گئے تھے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے پوچھا کہ دہشت گرد گروپ یا مذہب کے نام پر دہشت گردانہ کارروائیوں پر ٹرائل کہاں چلے گا، جس پر وکیلِ وزارت دفاع نے جواب دیا کہ آرمی ایکٹ کے تحت دہشت گرد گروپ یا مذہب کے نام پر دہشت گردی کے واقعات پر ٹرائل ملٹری کورٹس میں چلے گا، آئینی ترمیم کے بغیر بھی ایسے جرائم کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل چل سکتا ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ کچھ دن پہلے یہ خبر آئی کچھ لوگوں کو اغوا کیا گیا ان میں سے 2 کو چھوڑا گیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کوئی دہشت گرد تنظیم تاوان کیلئے کسی آرمڈ پرسن کو اغوا کرے تو ٹرائل کہاں چلے گا، جس پر وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ فرض کریں ٹرائل ملٹری کورٹس میں نہیں چل سکتا، سوال یہ ہے کہ ایسے میں اس کیس پر کیا اثر پڑے گا۔

بعد ازاں عدالت نے وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث کے دلائل سننے کے بعد کیس کی سماعت کل (بروز جمعرات) تک ملتوی کر دی۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے