(ویب ڈیسک) رہنما تحریک انصاف شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ عمران خان کی سزا مذاکرات پر اثر انداز نہیں ہو گی۔
دنیا نیوز کے پروگرام’’بات نکلے گی‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ محسن نقوی کو مذاکراتی کمیٹی میں شامل ہونا چاہیے تھا، بانی پی ٹی آئی نے اپنے موقف پرلچک دکھائی ہے، عمران خان مذاکرات سے پرامید ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب بانی پی ٹی آئی نے سنگجانی بیٹھنے کا کہا تو قیادت کو اعلان کرنا چاہیے تھا، آٹھ فروری الیکشن کے معاملے پر ہمارے پاس ٹربیونل کا آپشن موجود ہے، مطالبات تحریری شکل میں دینے کی اجازت مانگنے پر عمران خان نے حیرت کا اظہار کیا کہ اس معاملے پر میرے پاس آنے کی کیا ضرورت تھی؟
رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو بیان دینے سے نہیں روکا جا سکتا، بیان دینا عمران خان کی عادت ہے، پیپلزپارٹی نے آفر دی کہ آپ کا مینڈیٹ عدالت پر چھوڑ دیتے ہیں، حکومت کے پاس ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنے کا اختیار نہیں۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی سزا مذاکرات پر اثر انداز نہیں ہو گی، پاکستان کو سیاسی جماعتوں نے چلانا ہے، عمران خان اور علیمہ خان نے ہاؤس اریسٹ کی آفر کا اقرار کیا، بیرسٹر گوہر اور محسن نقوی نے آفر کی تردید کر دی۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کی رہائی کسی ڈیل کے نتیجے میں نہیں ہوئی تھی انہیں عدالت نے ریلیف دیا تھا، نومئی کے بعد میں نے بانی پی ٹی آئی کا ساتھ دیا، مفروضوں پر لیڈرشپ پر کمپرؤمائزڈ کا الزام لگایا جا رہا ہے، اسی لیڈر شپ نے نامساعد حالات میں پارٹی کو زندہ رکھا، کمپرومائزڈ کی باتیں صرف پروپیگنڈا ہے۔