لاہور ہائیکورٹ: ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کیلئے ملتان کو گرین سٹی بنانے کا حکم
(لاہور نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے ملتان کو گرین سٹی بنانے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق طاہر جمال کی درخواست پر 15 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، درخواست میں لاہور ہائیکورٹ کے 2020 میں جاری کردہ ایک آرڈر پر عملدرآمد کی استدعا کی گئی تھی، 2020 کے آرڈر میں عوام کے لیے بنیادی سہولیات اور ایم تھری موٹروے پر شجرکاری کی ہدایات جاری کی گئی تھیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملتان شہر کی ہریالی میں اضافے کے لیے جامع فریم ورک تشکیل دیا جائے، ملتان کو موٹروے ایم تھری کے ساتھ ایک گرین سٹی میں تبدیل کریں، تمام متعلقہ محکموں میں ترجمان مقرر کیے جائیں اور سٹیک ہولڈرز سے تجاویز لی جائیں، متعلقہ محکموں سے ماہانہ بنیادوں پر کارکردگی رپورٹس کے حصول اور جائزے کے لیے نظام تشکیل دیا جائے۔
جسٹس جواد حسن نے فیصلے میں لکھا کہ تمام متعلقہ حکام ہر ماہ ماہانہ کارکردگی رپورٹس عدالت میں جمع کروائیں، رپورٹس ملتان میں ایئر کوالٹی کی بہتری، شجرکاری اور شہر کے لیے ماحولیاتی حکمت عملی کے بارے میں ہوں گی، بگڑتی ماحولیاتی صورتحال اور ایئر کوالٹی کے حل کے لیے طویل مدتی پالیسی لانا ہو گی۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت شجرکاری، ماحولیاتی قواعد و ضوابط کی پابندی کے حوالے سے لیے گئے اقدامات کی تعریف کرتی ہے، ملتان میں بڑھتے ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے کی گئی کوششیں ناکافی ہیں۔
فیصلہ میں کہا گیا کہ ڈی جی پی ایچ اے ملتان کے مطابق انہوں نے 2024 کے دوران اپنے متعلقہ علاقے میں 14 ہزار 825 درخت لگائے، ڈی جی پی ایچ اے ڈی جی خان کے مطابق انہوں نے 2024 میں 28 ہزار 471 درخت لگائے، ڈی جی پی ایچ اے بہاولپور کے مطابق انہوں نے اپنے علاقے میں 27 ہزار 100 درخت لگائے۔
عدالت نے قرار دیا کہ تینوں پی ایچ ایز کی جانب سےماحولیات کے حوالے سے آگاہی کمپین سمیت دیگر سرگرمیاں کی گئیں، نجی ہاؤسنگ سکیمز میں ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے 10 ہزار 560 درخت لگائے گئے، کوہ سلیمان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے گزشتہ سال 81 ہزار 906 درخت اور 2 ہزار جھاڑیاں لگائی گئیں۔
تحریری فیصلے میں عدالت نے کیس کو ہر ماہ کے پہلے منگل کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔