مذاکرات سے تاثر دیا جا رہا عمران بھی این آر او لے کر رہائی چاہتے ہیں: علیمہ خان
(لاہور نیوز) سربراہ تحریک انصاف عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ مذاکرات سے تاثر دیا جا رہا ہے کہ عمران خان بھی این آر او لے کر جیل سے باہر آنا چاہتے ہیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان کا کہنا تھا کہ عمران خان ڈیڑھ سال سے مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ آئے تاکہ دنیا کو معلوم ہو کہ اس کیس میں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مذاکرات سے تاثر دیا جا رہا ہے کہ عمران خان انہی کی طرح چاہ رہے ہیں کہ این آر او لے کر جیل سے باہر آئیں، آپ کو یہ بھولنا نہیں چاہیے کہ عمران خان اڑھائی سال سے کیسز کا سامنا کر رہے ہیں۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے بڑی کوشش کی عمران خان ملک چھوڑ کر چلے جائیں، عمران خان 3 سال کے لیے باہر چلے جائیں، پھر 2 سال کے لیے کہا باہر چلے جائیں، پھر 6 مہینے پر آ گئے، پھر عمران خان کو کہا کہ ایسا کرتے ہیں کہ ہم آپ کو ہاؤس اریسٹ پر ڈال دیتے ہیں، پھر کہا کہ آپ چپ رہیں اور ہماری حکومت چلنے دیں۔
ہمشیرہ عمران خان نے کہا کہ یہ باتیں ڈائریکٹ تو کسی نے نہیں کیں لیکن اس قسم کے پیغام ہمیں بھی اور عمران خان کو بھی آئے ہیں، ہم بھی دیکھ رہے ہیں کہ کیسے بانی پی ٹی آئی نے صبر سے کیسز کا سامنا کیا، تو اب یہ کیوں تاثر دے رہے ہیں کہ ان کے رابطے بیک ڈور اور مختلف چینلز سے بھی ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے مذاکراتی کمیٹی کو واضح پیغام دیا ہے جس کی حکومت کے ساتھ دو، تین میٹنگز ہو بھی گئی ہیں، دو بنیادی ایجنڈے دیے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے جو 9 مئی اور 26 نومبر کی تحقیقات کرے جبکہ 10 سے 12 ہزار لوگوں پر ایف آئی آرز ہیں ان کی بھی تحقیقات کی جائیں، دوسرا عمران خان کا مطالبہ ہے کہ بے گناہ جیلوں میں قید لوگوں کو رہا کیا جائے۔
علیمہ خان نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس کا 23 دسمبر کو فیصلہ سنایا جانا تھا، 22 دسمبر کو ہمیں اطلاع ملتی ہے کہ اس کیس کا فیصلہ اب 6 جنوری کو ہو گا، اب ایک بار پھر ٹی وی پر چلنا شروع ہو گیا کہ اس کیس میں سزا نہیں سنائی جائے گی، عمران خان نے واضح کہا ہے کہ یہ آپ کی غلط فہمی ہے کہ اس کیس کو آپ میری گردن پر تلوار لٹکا رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے کہا کہ آپ سزا سنائیں جس طرح آپ نے عدت کیس میں سزا سنائی، اپ اسی طرح سزا سنائیں جس طرح آپ نے سائفر پر سنائی، آپ اس کیس میں سزا سنائیں تاکہ لوگوں کو پتہ چلے کہ آپ نے کس قسم کا کیس بنایا تھا، دنیا میں اس کیس کا مذاق بنے گا ہم چاہتے ہیں کہ اس کیس کا فیصلہ جلد از جلد سنایا جائے۔