اپ ڈیٹس
  • 324.00 انڈے فی درجن
  • 323.00 زندہ مرغی
  • 468.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.45 قیمت فروخت : 39.52
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 278.35 قیمت فروخت : 278.85
  • یورو قیمت خرید: 311.41 قیمت فروخت : 311.97
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 367.19 قیمت فروخت : 367.85
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 188.84 قیمت فروخت : 189.18
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 206.50 قیمت فروخت : 206.87
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.92 قیمت فروخت : 1.93
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.19 قیمت فروخت : 74.32
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.31 قیمت فروخت : 76.45
  • کویتی دینار قیمت خرید: 911.31 قیمت فروخت : 912.95
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 262700 دس گرام : 225200
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 240807 دس گرام : 206432
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 3116 دس گرام : 2674
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
تعلیم

گالم گلوچ تباہی کا راستہ، استحکام کیلئے پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے: احسن اقبال

09 Dec 2024
09 Dec 2024

(لاہور نیوز) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ گالم گلوچ تباہی کا راستہ ہے، ملکی استحکام کیلئے پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے۔

یونیورسٹی آف سینٹرل پنجاب میں سول انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام دوسری انٹرنیشنل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہمارے نیوکلیئر پروگرام میں سول انجینئرز  نے کردار ادا کیا، ایٹمی دھماکہ بھی سول انجینئرز کی مرہون منت ہے، انجینئرنگ کا شعبہ ملکی ترقی میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2018 میں ہم سے حکومت چھینی گئی تو ترقیاتی بجٹ ایک ہزار ارب پر چھوڑ کر گئے، 2022 میں ترقیاتی بجٹ کم ہو کر ساڑھے 700 ارب رہ چکا تھا، ایک طرف آبادی کا دباؤ اور دوسری طرف وسائل کا سکڑنا ہے، 2018 میں بطور منصوبہ بندی وزیر دن کا آغاز اس سے کرتا تھا کہ کونسا نیا منصوبہ شروع کرنا ہے، اب دن کا آغاز اس سے کرتا ہوں کہ کونسے منصوبے سے بچت ہو سکتی ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم جن بادلوں میں گھرے ہوئے تھے اب آہستہ آہستہ چھٹ رہے ہیں، سٹاک مارکیٹ 30 ہزار پر گری ہوئی تھی وہ اب ایک لاکھ پوائنٹس کی حد عبور کر چکی ہے، ہم بھی اب اکیسویں صدی میں داخل ہو چکے ہیں، آزادی کے 77 سال گزر چکے ہیں۔

وفاقی وزیر  نے کہا کہ ہمیں بحیثیت قوم سوچنا ہے کندھوں پر بہت بڑا بوجھ اٹھا کر کھڑے ہیں، سوال یہ پیدا ہوتا ہے وہ کونسی کمی تھی جس کے باعث ہم آگے نہیں بڑھ سکے، آج سے 23 سال کے بعد ہم اور ہندوستان دوبارہ تاریخ کی عدالت میں آزادی کی 100 سالہ تقریبات مناتے کھڑے ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ دیکھا جائے گا دونوں ممالک نے اپنے عوام کو کیا دیا، مستقبل ٹک ٹاک ،فیس بک اور سوشل میڈیا کے ذریعے تعمیر نہیں ہو گا، یہ مستقبل عمل کی دنیا میں محنت کے ساتھ اور ٹیم بن کر کام کرنے سے تعمیر ہو گا، اگر ہم  نے ایسا نہ کیا تو تاریخ ہم پر سخت فیصلہ دے گی۔

لیگی رہنما نے کہا کہ ہمیں اپنی سمت کا فیصلہ کرنا ہے کہ کس طرف جانا چاہتے ہیں، ہمیں اپنی رفتار کو تیز کر کے 77 سالوں کا نقصان پورا کرنا ہے، ہمیں نفسیاتی طور پر اغیار  نے بیمار کر دیا، ہم خود پر اعتبار کھو چکے ہیں، ایک دوسرے سے پولرائزیشن میں دھنس چکے ہیں۔

وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ایک لیڈر  نے میرے خلاف جلسے میں کھڑے ہو کر چور اور ڈاکو کے نعرے لگوائے، وہ لیڈر آج ان طعنوں کی وجہ سے نشان عبرت ہے، ہمیں آج ایک دوسرے کو چور ڈاکو کہہ کر نیچا نہیں دکھانا، گالم گلوچ تباہی کا راستہ ہے، ہر کامیاب ملک نے امن، سیاسی استحکام، پالیسیوں کو 10سال کا تسلسل اور اصلاحات کا راستہ اپنایا۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے