وفاقی کابینہ نے انتہا پسندی کی روک تھام کیلئے قومی پالیسی بنانے کی منظوری دیدی
(لاہور نیوز) وفاقی کابینہ نے وزارت داخلہ کی سفارش پر پُرتشدد انتہا پسندی کی روک تھام کیلئے قومی پالیسی 2024 کی منظوری دے دی۔
وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے موصول اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا، جس پر مختلف منصوبوں اور سفارشات کی منظوری دی گئی۔
اعلامیے کے مطابق وفاقی کابینہ نے وزارت وفاقی تعلیم و فنی تربیت کی سفارش پر یونیورسٹی آف کیمبرج، سینٹ انٹونیز کالج یونیورسٹی آف آکسفورڈ، یونیورسٹی آف جارڈن، پیکنگ یونیورسٹی چین، یونیورسٹی آف ہائیڈل برگ، جرمنی میں پاکستان چئیرز کے حوالے سے مفاہمتی یادداشتوں کی تجدید کی منظوری دی۔
وفاقی کابینہ نے وزارت وفاقی تعلیم و فنی تربیت کی سفارش پر سینٹر آف ایکسیلنس، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور کے بورڈ آف گورنرز میں ڈاکٹر حبیب الرحمان اور ڈاکٹر کامران انصاری کی بطور سبجیکٹ ایکسپرٹس نامزدگی کی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ نے وزارت وفاقی تعلیم و فنی تربیت کی سفارش پر سینٹر آف ایکسیلنس ان منرالوجی، یونیورسٹی آف بلوچستان، کوئٹہ کے بورڈ آف گورنرز میں ڈاکٹر ممتاز محمد شاہ اور ڈاکٹر محمد احمد فاروقی کی بطور سبجیکٹ ایکسپرٹس نامزدگی کی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ نے وزارت داخلہ کی سفارش پر اسلام آباد سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کے حوالے سے تجویز کی اصولی منظوری دی جبکہ وفاقی کابینہ نے وزارت داخلہ کی سفارش پر نیشنل پریوینشن آف وائلینٹ ایکسٹریمزم پالیسی 2024 کی منظوری دے دی۔
اعلامیے کے مطابق وفاقی کابینہ نے وزارت قانون و انصاف کی سفارش اور سندھ ہائی کورٹ ، کراچی کے احکامات کی روشنی میں اسپیشل کورٹس کی حدود/دائرہ کار میں تبدیلی کی منظوری دے دی۔
اس کے علاوہ وفاقی کابینہ نے وزارت تجارت کی سفارش پر مونو سوڈیم گلوٹامیٹ (اجینو موتو) کی درآمد پر پابندی اٹھانے کے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے پر نظر ثانی درخواست دائر کرنے کی منظوری دے دی۔
اعلامیے کے مطابق یہ فیصلہ ماہرین کی خصوصی کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں کیا گیا ہے جو کہ وزیر اعظم آفس کی ہدایت پر مونو سوڈیم گلوٹامیٹ کی انسانی صحت پر اثرات کو جانچنے کے حوالے سے بنائی گئی تھی۔
کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں مونو سوڈیم گلوٹامیٹ کو انسانی صحت کے لئے محفوظ قرار دیا ہے، کمیٹی میں پاکستان سائینٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ، نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سینٹر، نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی، انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ اینڈ نیوٹریشنل سائنسز، وفاقی وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق، پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی اور سرمایہ کاری بورڈ کے نمائندگان شامل تھے۔
وفاقی کابینہ نے وزارت قانون و انصاف کی سفارش اور پشاور ہائی کورٹ، لاہور ہائی کورٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ، سندھ ہائی کورٹ کراچی، بلوچستان ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ایڈیشنل سیشن ججز اور دوسری متعلقہ عدالتوں کو لائیرز ویلفیئر اینڈ پروٹیکشن ایکٹ 2023 کے تحت مقدمات سننے کا اختیار دینے کی منظوری دے دی۔