اردو ادب کی نامور شخصیت بانو قدسیہ کا آج 96 واں یوم پیدائش منایا جا رہا ہے

11-28-2024

(لاہور نیوز) اردو ادب کی نامور ناول نگار اور افسانہ نگار شخصیت بانو قدسیہ کا آج 96 واں یوم پیدائش منایا جا رہا ہے۔

محبت کی تلخ حقیقت ، انداز شگفتگی اور شائستگی، اردو زبان پر جاندار گرفت اور دلکش استعاروں کا استعمال، یہی وہ خصوصیات تھیں جنہوں نے بانو قدسیہ کو اردو ادب کا بڑا نام بنا دیا، وہ 28 نومبر 1928 کو مشرقی پنجاب کے ضلع فیروز پور میں پیدا ہوئیں اور تقسیم ہند کے بعد لاہور آ گئیں۔ 1951ء میں بانو قدسیہ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم اے اردو کی ڈگری حاصل کی، اشفاق احمد کی حوصلہ افزائی پر پہلا افسانہ ’’داماندگی شوق‘‘ 1950 میں سامنے آیا، دسمبر 1956 میں بانو قدسیہ اور اشفاق احمد رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئے۔ ریڈیو اور ٹی وی پر بانو قدسیہ اور اشفاق احمد نصف صدی سے زائد عرصے تک حرف و صوت کے رنگ بکھیرتے رہے، ناول " راجہ گدھ "کی وجہ سے بانو قدسیہ کو عالمگیر شہرت ملی، بازگشت، امربیل، دوسرا دروازہ، تمثیل اور حاصل گھاٹ بھی قابلِ ذکر ہیں۔ بانو قدسیہ نے ٹی وی کے لئے کئی سیریل اور طویل ڈرامے تحریر کئے جن میں ’دھوپ جلی‘، ’خانہ بدوش‘، ’کلو‘ اور ’پیا نام کا دیا‘ جیسے ڈرامے شامل ہیں، انہوں نے 27 کے قریب ناول، کہانیاں اور ڈرامے لکھے، ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے انھیں 2003 میں ’’ستارۂ امتیاز‘‘ اور 2010 میں ’’ہلالِ امتیاز‘‘ سے نوازا گیا، ماڈل ٹاؤن کا  ’’داستان سرائے‘‘  اشفاق احمد اور بانو قدسیہ کی یادیں سمیٹے ہوئے ہے۔