پی ٹی آئی احتجاج: گنڈاپور، بشریٰ قافلے کے ہمراہ، اسلام آباد سیل، گرفتاریاں شروع
11-24-2024
(لاہور نیوز) بانی پی ٹی آئی عمران خان کی فائنل کال پر تحریک انصاف کے احتجاجی قافلے منزل کی جانب رواں دواں ہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور پشاور سے قافلے کی صورت میں صوابی کے لیے روانہ ہو گئے ہیں جہاں دیگر علاقوں سے بھی قافلے پہنچیں گے جس کے بعد علی امین گنڈا پور کی قیادت میں قافلے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوں گے۔ دوسری جانب ذرائع کا بتانا ہے کہ بشریٰ بی بی بھی پی ٹی آئی کے احتجاجی قافلے میں شامل ہیں تاہم بشریٰ بی بی الگ گاڑی میں سوار ہیں۔ رب کے راستے پہ چلنے والوں کو خطروں کی کہاں فکر ہوتی ہے: مریم ریاض وٹو اس حوالے سے بشریٰ بی بی کی بہن مریم ریاض وٹو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بشریٰ بی بی قافلے میں ہیں لیکن قافلے کو لیڈ پارٹی قیادت کرے گی۔ مریم ریاض وٹو کا کہنا تھا سب کو بشریٰ بی بی کی فکر تھی، لوگ انہیں منا رہے تھے کہ وہ نہ نکلیں ان کی جان کو خطرہ ہے لیکن رب کے راستے پہ چلنے والوں کو ان چیزوں کی کہاں فکر ہوتی ہے۔ اسلام آباد سیل، سکیورٹی ہائی الرٹ پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستے بند کر دیئے گئے، مختلف علاقوں کو سیل کردیا گیا، اسلام آباد اور راولپنڈی میں متعدد مقامات پر سڑکیں بند کی گئی ہیں، ایران ایونیو مارگلہ روڈ کو دونوں اطراف سے کنٹینرز لگا کر بلاک کیا گیا ،جڑواں شہروں میں رینجرز،ایف سی ،ایلیٹ فورس اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے جبکہ میٹرو بس سروس معطل اور بس اڈے بھی بند کر دیئے گئے ہیں۔ حکومت نے مظاہرین سے نمٹنے کیلئے کمر کس لی، وفاقی پولیس نے ڈی چوک کا کنٹرول سنبھال لیا، شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر پولیس اور ایف سی اہلکاروں کی ڈیوٹیاں لگا دی گئی ہیں ، فرنٹ لائن پر رہنے والی پولیس فورس کو اینٹی رائٹ کٹس ، آپریشن سامان کی فراہمی کردی گئی جبکہ چونگی نمبر26، ترنول، کٹی پہاڑی اورسنگجانی میں رینجرز تعینات ہے۔ لاہور میں بھی راستے بند ادھر پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر صوبائی دارالحکومت لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں پر بھی کنٹینرز لگ گئے،ٹھوکر نیاز بیگ ، بابو صابو انٹر چینج، سگیاں پل اور شاہدرہ چوک کو مکمل سیل جبکہ رنگ روڈ بھی 2 روز کے لیے بند کردیا گیا، پنجاب میں 3 دن اور بلوچستان میں 15 روز کیلئے دفعہ 144 نافذ کردی گئی جس کے باعث ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں اور دھرنوں پر پابندی عائد کردی گئی۔ صوبائی دارالحکومت لاہور میں بس اڈوں کو بھی بند کردیا گیا، راستے بند ہونے کے باعث ریلوے سٹیشن پر مسافروں کا رش بڑھ گیا، رش کے پیش نظر ریلوے انتظامیہ کی جانب سے لاہور سے راولپنڈی کیلئے اضافی ٹرینیں بھی چلائی گئیں۔ موٹرویز بند دینہ میں پنجاب اور آزاد کشمیر کو ملانے والا پل کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا جبکہ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس کی بھاری نفری موجود ہے، حکومت کی جانب سے شہر اقتدار کی جانب جانے والے تمام راستے سیل کیے گئے ہیں ، موٹر ویز بھی متعدد مقامات پر ٹریفک کیلئے تاحکم ثانی بند رہیں گی۔ انٹرنیٹ و موبائل سروس کی بندش ادھر وزارت داخلہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ صرف سکیورٹی خدشات والے علاقوں میں موبائل ڈیٹا اور وائی فائی سروس بندش کا تعین کیا جائے گا، ملک کے باقی حصوں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس چلتی رہے گی۔ نیکٹا کا تھریٹ الرٹ دوسری جانب نیکٹا نے پی ٹی آئی احتجاج کے دوران دہشتگردی کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے تھریٹ الرٹ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 19 اور 20 نومبر کی درمیانی رات فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں کی جانب سے پاک افغان بارڈر پار کرنے کی اطلاعات ہیں، فتنہ الخوارج پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے احتجاج میں دہشت گردی کر سکتے ہیں۔ گنڈا پور کا ہر صورت ڈی چوک پہنچنے کا اعلان وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کی قیادت میں خیبرپختونخوا سے قافلے صوابی پہنچیں گے اور پھر مرکزی قافلے کی صورت میں اسلام آباد کی جانب مارچ ہو گا جبکہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی قافلے میں شامل ہیں ۔ علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ عمران خان کی جانب سے جو حکم ملا ہے اس پر ہر صورت عمل ہو گا، ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے، بانی پی ٹی آئی، دیگر قیدیوں کی رہائی اور مطالبات کی منظوری تک اسلام آباد میں رہیں گے، میرا اختیار بانی پی ٹی آئی کے پاس ہے جو وہ کہیں گے کروں گا۔