پاکستان کی کتنی آبادی شوگر کے مرض میں مبتلا ہے ؟ماہرین نے پریشان کن تعداد بتا دی

11-15-2024

(ویب ڈیسک)ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ایک تہائی آبادی شوگر کے مرض میں مبتلا ہوچکی ہے۔

تفصیلات کےمطابق ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اوجھا کیمپس میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ڈائبیٹیز اینڈ انڈوکرائنالوجی(نائیڈ) کے زیر اہتمام عالمی یوم ذیابیطس پر آگہی سیمینار کا انعقاد ہوا۔سیمینار سے خطاب میں پرووائس چانسلر  پروفیسر ڈاکٹر جہاں آرا حسن نے  ذیابیطس کے حوالے سے عوام میں آگہی پیدا کرنے کے لیے ڈاکٹرز اور طبی عملے کی کوششوں کو سراہا اور اسے ڈائبیٹیز کنٹرول کی اجتماعی کوششوں سے تعبیر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ذیابیطس پر قابو پانے کے لیے اجتماعی کے ساتھ انفرادی کوششوں کی زیادہ ضرورت ہے۔آپ متوازن غذا کھائیں، چہل قدمی کریں تاکہ شوگر کو کو کنٹرو ل کیا جاسکے۔انہوں نے ڈاکٹرز کو تجویز پیش کی کہ ذیابیطس کے حوالے سے آگہی کی کوششوں کو مختلف کمیونیٹیز تک پھیلایا جائےاور سیشنز کا انعقاد کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایک ایسی قوم ہیں جس میں بچے کی پیدائش سے لے کر وفات تک ہر جگہ میٹھا کھانے میں شامل ہوتا ہے۔ شہر میں ہر جگہ مٹھائیوں کی دکانیں ہیں، یہی نہیں ہزاروں کی تعداد میں ڈبے اسلام آباد اور لاہور سے آتے ہیں۔ ہمیں اس کلچر کو تبدیل کرنا ہے،محبت کا اظہار کرنا ہے تو چاکلیٹ دے دیں  یہ بہت ضروری سمجھا جاتا  ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحت مند طرزِ زندگی اپنانے کی اس کوشش کے طور پر ڈاؤ یونیورسٹی میں مختلف میٹنگز میں اب کیک، سموسے، فاسٹ فوڈ کی جگہ پھل پیش کیے جاتے ہیں۔انہوں نےاس با ت پر زور دیا کہ کھانا، مٹھائی، فاسٹ فوڈ ہی رشتوں میں محبت کے اظہار کاطریقہ نہیں ہے۔ ڈائریکٹر نائیڈ پروفیسر ڈاکٹرمسرت ریاض نے آگہی سیمینار سے خطا ب میں کہا کہ ذیابیطس کا مرض پاکستان میں بہت تیزی سے پھیل چکا ہے اور اب اس پر قابو پانا انتہائی ضروری ہے۔شوگر سے متاثرہ اکثر افراد اپنے مرض سے لاعلم ہوتے ہیں اور مختلف طبی پیچیدگیاں لاحق ہونے کے بعد انہیں معلوم ہوتا ہے کہ وہ ذیابیطس کا شکا ر ہیں لہذا اس حوالے سے آگہی اور اس پر قابو پانے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ کنٹرولڈ شوگر آپ کی بہتر صحت سے منسلک ہے۔