ماحولیاتی تبدیلی کیلئے عالمی فنڈز کم،پاکستان تک نہیں پہنچ رہے: جسٹس منصور علی شاہ
11-15-2024
(لاہور نیوز) سینئر ترین جج جسٹس منصورعلی شاہ کا کہنا ہے کہ ماحول دوست نہ ہونے پر عدالتوں نے کئی منصوبے بند کرنے کا حکم دیا ہے، ماحولیاتی تبدیلی کیلئے عالمی فنڈز ویسے ہی کم، وہ بھی پاکستان تک نہیں پہنچ رہے۔
سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے باکو میں ماحولیاتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور پورا خطہ بری طرح سے ماحولیاتی تبدیلی کے زیر اثر ہے، ماحولیاتی تبدیلی سے سطح سمندر میں اضافہ اور پانی کی قلت ہو رہی ہے، آگ لگنے کے واقعات سمیت کئی دیگر واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، ماحولیاتی تبدیلی پر پاکستانی عدالتوں نے کئی اہم فیصلے دے رکھے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ماحول دوست نہ ہونے پر عدالتوں نے کئی منصوبے بند کرنے کا حکم دیا ہے، ماحولیاتی انصاف کا مطلب ماحولیاتی فنڈز ہیں، فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے کسی بھی پالیسی پر عملدرآمد نہیں ہو سکتا موجودہ حالات میں ماحولیاتی فنانسنگ ایک بنیادی انسانی حق ہے،خطے کے معاشی حالات ایسے نہیں کہ ازخود ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹا جاسکے۔ اپنے خطاب میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ غربت کے ساتھ سیاسی عدم استحکام اور گورننس کے مسائل بھی ہیں، ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے پاکستان میں ٹیکنالوجی اور فوڈ سکیورٹی کا بھی مسئلہ ہے، ماحولیاتی تبدیلی کیلئے عالمی فنڈز ویسے ہی کم، جو ہیں وہ بھی پاکستان تک نہیں پہنچ رہے، دنیا کو ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو فنڈز دینا ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ فنڈ کیلئے ترقی پذیر ممالک گرین بانڈز اور انشورنس سمیت دیگر اقدامات کر سکتے ہیں، غیر ملکی قرضوں کو بطور ماحولیاتی سرمایہ کاری بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، ماحولیاتی تبدیلی کے نام پر جو بھی پیسہ آئے وہ عوام پر خرچ ہونا لازمی ہے، عدالتوں کو فنڈز کی شفافیت سے خرچ ہونے پر نظر رکھنی چاہیے، دنیا بھر کے ججز کو سوچنا ہو گا کہ گلوبل فنڈنگ کیلئے کیا کر سکتے ہیں؟ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج کا اپنی گفتگو میں مزید کہنا تھا کہ مستقبل میں قانون سازی ماحولیاتی سائنس پر ہو گی، ہماری عدالتیں ماحولیاتی سائنس سے مکمل نابلد ہیں۔