نجکاری کا طریقہ طے ، پی آئی اے کو اونے پونے فروخت نہیں کیا جاسکتا: عبدالعلیم خان

11-03-2024

(لاہور نیوز) وفاقی وزیر نجکاری عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ پی آئی اے کو فروخت کرنے کا عمل مجھے وزارت ملنے سے قبل شروع ہو چکا تھا، قومی ادارے کو اونے پونے فروخت نہیں کر سکتے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کو ٹھیک کرنا یا چلانا میری ذمہ داری نہیں، میری ذمہ داری اسے بیچنا ہے۔ عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کا فریم ورک پہلے بن چکا تھا اور مسلسل خسارے  کے ساتھ  ہی اس کی نجکاری کا عمل شروع ہو چکا تھا، کوئی ایک پارٹی بتا دیں جس نے پی آئی اے کا یہ حال نہ کیا ہو۔ وفاقی وزیر نجکاری نے کہا کہ میرے پاس نجکاری کا جو طے کردہ طریقہ کار ہے اس کے تحت ہی میں نجکاری کا عمل سر انجام دے سکتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پی آئی اے کا یہ حال نہیں کیا، پی آئی اے کے ساتھ جو ہوا ہے اس میں میرا کوئی کردار نہیں، تمام لوگ اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکیں اور قومی ایئر لائن کا بیڑا غرق کرنے میں اپنا حصہ تلاش کریں۔ عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ مجھے نہ بتایا جائے کہ کیسے کام کرنا ہے، مجھے ان سب سے بہتر کام کرنا آتا ہے، اگر پی آئی اے ٹھیک کرنے کی ذمہ داری مجھے دی جائے گی تو پھر قوم میرا احتساب کر سکتی ہے۔ وفاقی وزیر نجکاری نے کہا کہ اگر قومی ایئر لائن کو بیچنے میں کوئی کوتاہی ہو گی تو اس کی ذمہ داری میں اٹھاؤں گا لیکن میں خریدار نہیں ہوں، میں صرف نجکاری کے قانون پر عمل درآمد کر سکتا ہوں اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں لا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ جس دن بولی ہوئی اس دن میں موجود نہیں تھا، بولی والے دن سعودی عرب میں موجود تھا، میں  نے بولی دینے والے سے کوئی ہینڈ شیک کے لیے نہیں بیٹھنا تھا، خیبرپختونخوا، پنجاب، سندھ اور بلوچستان حکومت ملکر پی آئی اے لے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، یہ پنجاب نہیں پاکستان کی ایئر لائن ہے۔ عبدالعلیم خان نے مزید بتایا کہ مجھے وہ لوگ بھی سمجھا رہے ہیں جو پہلے نجکاری کے وزیر رہ چکے ہیں، یہ لوگ جب خود وزیر تھے اس وقت یہ کام انہیں کر لینا چاہیے تھا، میرے آنے سے پہلے نجکاری کے 25 وزیر رہ چکے ہیں، پی آئی اے ہمارا قومی اثاثہ ہے، اس کو کوڑیوں کے بھاؤ نہیں بیچا جا سکتا، مجھے کاروبار نہ سکھایا جائے، مجھے اپنی ذمہ داری کا احساس ہے۔