سوشل میڈیا پر نجی کالج کے حوالے سے جعلی ماں بن کر پراپیگنڈا کرنیوالی خاتون گرفتار
10-31-2024
(لاہورنیوز) سوشل میڈیا پر نجی کالج کے حوالے سے جعلی ماں بن کر پراپیگنڈا کرنے والی ٹک ٹاکر خاتون کو گرفتار کر لیا گیا۔
پولیس کے مطابق جعلی ماں سارہ خان کو عدالت کے باہر سے سی آئی اے ماڈل ٹاؤن پولیس نے گرفتار کیا۔ڈی آئی جی آرگنائزڈ کرائم یونٹ عمران کشور کا کہنا ہے کہ خاتون کو عدالت میں پیش کر کے اسکا ریمانڈ حاصل کیا جائے گا، خاتون پر جعلی ماں بن کر سوشل میڈیا پر پراپیگنڈا کرنے کا مقدمہ تھانہ گلبرگ میں درج ہے، مقدمہ پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ مذکورہ خاتون نے 18 اکتوبر کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں اس نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ نجی کالج میں مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی اس کی بیٹی ہے۔ملزمہ سارہ خان نے من گھڑت کہانی بنا کر ریاست کیخلاف عوامی غم و غصے کو بھڑکانے کی کوشش کی، ملزمہ کی شناخت سارہ خان کے نام سے ہوئی جو کراچی کی رہائشی ہے۔ یاد رہے کہ 14 اکتوبر کو لاہور کے نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، پولیس نے تحقیقات کے بعد واقعہ کو غیر مصدقہ قرار دیا تھا۔ڈی آئی جی آپریشنز لاہور فیصل کامران کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ نجی کالج کی طالبہ کیس میں ہمارے پاس کوئی شکایت نہیں، بچوں کو مس گائیڈ کیا جارہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ لاہور کے تمام سرکاری اور نجی ہسپتالوں کو چیک کیا گیا مگر ہمیں کسی متاثرہ لڑکی کا پتا نہیں چلا ، نہ ہی سٹوڈنٹس نے اس واقعہ کے بارے میں کچھ بتایا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے نجی کالج کی لڑکی سے مبینہ زیادتی کا پروپیگنڈا کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا تھا اور واقعہ کی تحقیقات کیلئے خصوصی ٹیم بھی تشکیل دی تھی۔مریم نواز نے اس حوالے سے پریس کانفرنس میں کہا کہ طلبا کو گمراہ کرنے کی سازش کی گئی، یہ مہم جھوٹ پر مبنی تھی، وہ بچی ریپ کی وکٹم نہیں، ایسے سازشی کرداروں کو کیفرکردار تک پہنچانا ہے، اس بچی پر جھوٹی کہانی گھڑی گئی، وہ بالکل پاک صاف ہے، اس بچی پر جھوٹے الزامات لگے، سوشل میڈیا پر طوفان برپا کیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے بنائی گئی خصوصی کمیٹی نے تحقیقاتی رپورٹ مریم نواز کو پیش کی جس میں بتایا گیا کہ کالج میں لڑکی سے زیادتی کا کوئی ثبوت نہیں ملا اور نہ ہی مبینہ زیادتی کا کوئی عینی شاہد ملا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ کمیٹی نے 28 کے قریب طلبا اور طالبات کے انٹرویوز کیے جس میں طلبا اور طالبات نے بیان میں ادھر اُدھر سے سننے کا بتایا جبکہ آئی سی یو میں رہنے والی لڑکی سے بھی تفصیلی بات کی گئی ، 2 اکتوبر کو زخمی ہونے والی لڑکی کو گھر میں گرنے سے چوٹ آئی۔