سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن انتخابات، عاصمہ جہانگیر گروپ کو برتری حاصل

10-29-2024

(لاہور نیوز) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل مکمل ہوگیا ہے اور ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے، غیرحتمی نتائج کے مطابق انڈیپنڈنٹ گروپ (عاصمہ جہانگیر گروپ) کو برتری حاصل ہے۔

لاہور میں غیرحتمی نتیجے کے مطابق عاصمہ جہانگیر گروپ کے رؤف عطا نے 558 اور حامد خان گروپ کے منیر کاکڑ  نے 484 ووٹ حاصل کیے اور یوں عاصمہ جہانگیر گروپ کے صدارتی امیدوار رؤف عطا نے کامیابی حاصل کی۔ ملتان سے غیر حتمی نتیجے کے مطابق انڈیپنڈنٹ گروپ کے صدارتی امیدوار میاں محمد رؤف عطا نے 125 ووٹ لیے جبکہ حامد خان گروپ کے منیر کاکڑ 85 ووٹ لے سکے اور انڈیپنڈنٹ گروپ کے امیدوار  نے 40 ووٹوں کی لیڈ سے میدان مار لیا۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات میں اسلام آباد میں ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری جہاں ہے تاہم غیر حتمی نتیجے کے مطابق انڈیپنڈنٹ گروپ کے صدارتی امیدوار میاں محمد رؤف عطا190 ووٹ لے کر آگے ہیں، پروفیشنل گروپ کے منیر کاکڑ 160 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔ عاصمہ جہانگیر گروپ کے صدارتی امیدوار میاں رؤف عطا نے غیرحتمی نتیجے کے مطابق پورے خیبرپختونخوا میں کلین سوئپ کیا اور پشاور سمیت پانچ پولنگ اسٹیشنز پر میاں رؤف عطا نے 44 ووٹ کی برتری سے کامیابی حاصل کر لی۔ پشاور سے بھی انڈیپنڈنٹ گروپ (عاصمہ جہانگیر گروپ) کے میاں محمد رؤف عطا 127 ووٹ لے جیت گئے، غیرحتمی نتیجے کے مطابق حامد خان گروپ کے منیر کاکڑ کو 123 ووٹ ملے اور میاں محمد رؤف 3 ووٹوں کی لیڈ سے جیت گئے۔ خیبرپختونخوا کے شہر بنوں سے صدارتی امیدوار عاصمہ جہانگیر گروپ میاں محمد رؤف عطا 21 ووٹ لے کر جیت گئے، حامد خان گروپ کے منیر کاکڑ 10 ووٹ لے سکے، میاں رؤف عطا نے ایبٹ آباد سے 7، بنوں سے 11، ڈی آئی خان سے 14، سوات سے 8 اور پشاور کے پولنگ اسٹیشن سے 4 ووٹوں کی برتری سے کامیابی سمیٹ لی۔ اسی طرح ڈیرہ اسماعیل خان سے میاں محمد راوف عطا 25 ووٹ لے کر جیت گئے جبکہ حامد خان گروپ کے منیر کاکڑ 11 ووٹ لے سکے، سوات سے بھی صدارتی امیدوار عاصمہ جہانگیر گروپ کامیاب ہوا جہاں میاں محمد رؤف عطا نے 20 اور منیر کاکڑ نے 12 ووٹ لیے۔ حیدرآباد سے بھی غیرحتمی نتیجے کے مطابق عاصمہ جہانگیر گروپ کے صدارتی امیدوار میاں محمد رؤف عطا نے 50 ووٹ لیے کر کامیابی حاصل کی جبکہ حامد خان گروپ کے منیر کاکڑ 34 ووٹ لے سکے اور انہیں 16 ووٹ سے اسٹیشن میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تاہم سالانہ انتخابات کیلئے پولنگ کا عمل صبح ساڑھے 8 بجے شروع ہوا جو شام 5 بجے تک جاری رہا۔