حکومت نے بجلی کی خریداری کا نیا نظام متعارف کرا دیا

10-10-2024

(لاہور نیوز) آئی پی پیز، این ٹی ڈی سی اور سی پی پی اے کی بجلی مارکیٹ پر اجارہ داری ختم کرنے کیلئے حکومت نے بڑا اقدام کیا ہے۔

حکومت نے بجلی کی خریداری کا نیا نظام متعارف کرا دیا، بجلی کی خریداری انڈپینڈنٹ سسٹم مارکیٹ آپریٹر نظام کے تحت ہوگی، اس نظام کے متعارف ہونے سے بجلی کے صارفین تقسیم کار کمپنیوں کے علاوہ دیگر سپلائرز اور بجلی گھروں سے براہ راست بھی بجلی خرید سکیں گے۔ ذرائع کے مطابق اگر صارف بجلی کمپنی سے ڈائریکٹ بجلی خریدتا ہے تو اس صورت میں تقسیم کار کمپنی کو صرف سسٹم کے استعمال کے چارچز ادا کرینگے، آئی ایس ایم او بجلی مارکیٹ کے 3200 ارب روپے کے پورے ڈیسپیچ کا حساب کتاب رکھے گی اور مستقبل کی پلاننگ، بجلی مارکیٹ کی بڑھوتری سمیت تمام چیزیں دیکھے گی، آئی پی پیز اور دیگر بجلی گھروں کو ادائیگیاں بھی ان ہی کی منظوری سے ہوگی۔ ذرائع پاور ڈویژن نے بتایا ہے کہ اس نظام کے متعارف ہونے سے واپڈا کے پاور پلانٹس، حکومت آئی پی پیز اور دیگر آئی پی پیز کے مسائل بھی سامنے آسکیں گے اور شفافیت بڑھے گی، بجلی مارکیٹ میں خریدار اور بجلی بیچنے والے کے درمیان معاہدے بھی یہی کرینگے، سسٹم کے استعمال کے لیے ڈسکوز کی سسٹم فیس کو بھی باڈی طے کرے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ این ٹی ڈی سی کے سسٹم کے مستقل مسائل جو سالوں کے کنسٹرینٹس ہے وہ عیاں ہوگی کیونکہ این ٹی ڈی سی اس کو چھپاتی تھی، کنسٹرینس سامنے آنے سے بجلی کے سستے پاور پلانٹس کو جو بند ہوتے تھے وہ بھی چل سکیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ کے الیکٹرک کو بھی اس نظام کے تحت لایا جائے گا اور ان کی فیول کاسٹ اور 200 ارب کی کیپسٹی کو بھی یہ نظام دیکھے گا۔ پاور ڈویژن کے اعلیٰ افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی بنیاد پر ’’دنیا نیوز‘‘ کو بتایا ہے کہ اس نظام سے بجلی کی پیداواری کمپنیوں میں مقابلے کا رجحان بڑھے گا، صارفین کو جہاں سے سستی بجلی ملے گی خرید سکیں گے اور آئی ایس ایم او کے قیام سے بجلی کے شعبے میں گردشی قرضے پر بھی اثرات مرتب ہونگے اور اس قرضے کو بڑھانے سے روکے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ بجلی کے نرخوں میں خاطر خواہ کمی واقع ہوگی اور مارکیٹ میں مقابلے کا رحجان بڑھے گا، اس وقت بجلی مارکیٹ میں ایک ہی خریدار سی پی پی اے ہے۔ نیا انڈپینڈنٹ سسٹم اینڈ مارکیٹ آپریٹر (ISMO ) ایس او ایکٹ کے تحت بنے گا جو اے سی سی پی میں رجسٹرڈ ہوگا، اس کا چیئرمین پرائیویٹ سیکٹر سے ہوگا، باڈی کا ایک ایم ڈی ہوگا، تین ممبران ٹیکنیکل ہونگے جبکہ تین افراد کیپٹل مارکیٹ سے توانائی ماہرین ہونگے، تین افراد سسٹم آپریشن سائیڈ سے خدمات دینگے اور چار مزید اعلیٰ عہدے دار ہونگے۔