انقلابیوں کا چی گویرا کارکنان کو چھوڑ کر اچانک غائب ہو گیا: عظمیٰ بخاری

10-07-2024

(لاہور نیوز) صوبائی وزیر اطلاعات و رہنما مسلم لیگ ن عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ احتجاج کے دوران انقلابیوں کا چی گویرا کارکنان کو چھوڑ کر اچانک غائب ہو گیا۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے لیگی رہنما عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے علی امین گنڈا پور کی گمشدگی کا ڈرامہ رچایا، انقلابیوں کا چی گویرا کہہ رہا تھا ہم آرہے ہیں پھر وہ اچانک غائب ہو گیا، خیبرپختونخوا کے لوگ ڈھونڈ رہے تھے کہ ہمارا چی گویرا کہاں گیا، وہ چی گویرا پھر اچانک خیبرپختونخوا اسمبلی میں نمودار ہوا۔ انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور اسمبلی میں کھڑے ہو کر آئی جی اسلام آباد کو دھمکیاں دے رہے تھے، اتنی ہمت تھی تو سڑک پر کھڑے ہو کر آئی جی اسلام آباد کا سامنا کرتے، پتا نہیں کونسی دوائیاں کھا کر یہ ایسی حرکتیں کرتے ہیں۔ عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک ہفتے سے ملک میں آگ لگانے کی تیاری ہو رہی تھی، ملک میں جلاؤ گھیراؤ کی ساری پلاننگ اڈیالہ جیل سے ہوتی ہے، کیا اڈیالہ سے کبھی خیر کی خبر آئی ہے؟ کیا کبھی اڈیالہ کے باسی نے کہا ہے کہ کے پی میں پل بنا دو، کبھی اڈیالہ کے باسی نے کہا ہے وزیراعلیٰ کی کرپشن کی داستانیں آ رہی ہیں، ایک شخص ہی پوری پارٹی کے فیصلے کرتا ہے۔ صوبائی وزیر  نے کہا کہ پنجاب میں تین چار بڑے بڑے کام ہو رہے تھے، پنجاب میں اپنی چھت اپنا گھر سکیم شروع کی گئی، پنجاب کے 65 ہزار سپیشل افراد کو ہمت کارڈ دیئے گئے، 7 ماہ کے اندر وزیراعلیٰ مریم نواز کے درجنوں پروگرام مکمل ہو چکے ہیں، دوسری طرف فساد اور فتنہ پلان ہو رہا تھا۔ لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پنجاب کی اورنج لائن سب نے دیکھی ہے، کے پی میں گرین لائن ڈرموں اور ڈولیوں کے اندر چلانی پڑتی ہے، گزشتہ 12سال سے خیبرپختونخوا کے وسائل وفاق پر چڑھائی کیلئے استعمال ہو رہے ہیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نام نہاد احتجاج کے دوران ان کی پوری لیڈر شپ ورک فرام ہوم کر رہی تھی، سلمان اکرم راجہ کا ٹویٹ دیکھا انہوں نے کہا یہ پلاننگ ہوتی ہے، انہوں نے کہا یہ بے وقوفی ہے کہ ڈی چوک جائیں۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کا جو کام تھا وہ انہوں نے کر دیا، کل ان سے اسلحہ ،ڈنڈوں اور غلیلوں کی صورت میں مال غنیمت بھی پکڑا گیا، کل یہ اسلحہ اور غلیلوں کے ساتھ اسلام آباد فتح کرنے آئے تھے، ان کے بلوائیوں کے ہاتھوں پولیس اہلکار کی جان گئی، اس کا خون کس کے سر ہے؟کیا ایسی ہوتی ہیں سیاسی جماعتیں؟ لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ اس پرامن احتجاج میں پولیس کی 10 گاڑیاں جلائی گئی ہیں، 441 سیف سٹی کے کیمرے بھی توڑے گئے ہیں، پولیس اہلکاروں کی موٹرسائیکلوں کو بھی آگ لگائی گئی ہے۔ صوبائی وزیر  نے مزید کہا کہ جنہوں نے ریاست پر حملہ کیا پھر ان بلوائیوں کو سزا بھی ملنی چاہئے، ان کے تمام مردوں سے عالیہ حمزہ ہی بہتر نکلیں جو 15 لوگوں کے ساتھ آئیں، جو ان کے سمجھدار لوگ تھے وہ ورک فرام ہوم کر رہے تھے،پاگل سڑکوں پر تھے۔