سموگ کی شدت میں کمی کیلئے حکومتی کارروائیوں میں تیزی

10-04-2024

(لاہور نیوز) سموگ کی شدت میں کمی کیلئے حکومتی کارروائیوں میں تیزی آ گئی۔

سموگ کی شدت نے کئی سال سے اکتوبر سے فروری تک شہریوں کا جینا حرام کر رکھا ہے، رواں سال اِس صورت حال سے بچنے کے لئے حکومت پنجاب نے اپریل میں ہی اینٹی سموگ پلان پر کام شروع کر دیا تھا، وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر حکومتِ پنجاب نے اپریل سے ستمبر تک انسداد سموگ کے لئے متعدد اقدام اُٹھائے، زراعت، ٹرانسپورٹ، ماحول، صنعت، توانائی ، تعلیم اور صحت کے شعبوں پر فوکس کیا گیا۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اپریل تا ستمبر 6 ماہ میں 12 ہزار 540 صنعتی یونٹس کو چیک کیا گیا، 4403 کو نوٹس جاری، 117 یونٹس مسمار، 594 سربمہر اور 361 پر  مقدمات درج کئے گئے، 7 کروڑ روپے کے جرمانے الگ سے کئے گئے۔ اس کے علاوہ 75ہزار 881 وہیکلز کی چیکنگ کے دوران 18 ہزار 69 گاڑیوں کے چالان اور 24 کے روٹ منسوخ کئے گئے، دھواں چھوڑنے والی 13 ہزار 678 گاڑیوں کو بند کیا گیا اور 32 ملین روپے جرمانے کئے گئے، 6 ماہ میں 8 ہزار 810 تعمیراتی  سائٹس کو چیک کیا گیا، 26 کو سربمہر اور 376 کو نوٹس دئیے گئے۔ اعدادوشمار کے مطابق 38 ہزار 528 بھٹوں کا وزٹ ہوا، 9 ہزار 617 کو نوٹس جاری اور 240 کو مسمار کیا گیا، 1012 بھٹے سربمہر اور 217 کے خلاف مقدمات کا اندراج  جبکہ 89 ملین روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔ اسی طرح اینٹی پلاسٹک مہم میں 59 ہزار 389 معائنے ہوئے، ماحولیاتی مجسٹریٹ کے پاس 191 شکایات درج ہوئیں، 19 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا، شجرکاری مہم میں پنجاب میں 3 کروڑ 60 لاکھ جبکہ صرف لاہور میں 48 لاکھ پودے لگائے گئے۔ فصلوں کی باقیات جلانے پر قابو پانے کے لئے دیہی علاقوں میں خصوصی کمیٹیاں بنائی گئیں، ٹرانسپورٹ کے ضمن میں پنجاب بھر میں گرین ٹرانسپورٹ پراجیکٹ لانچ کیا گیا، پنجاب بھر میں 5 ہزار برقی بسیں متعارف ہونگی، پہلے مرحلے میں 1 ہزار چلیں گی، وزیراعلیٰ مریم نواز  نے 24 ای بسوں کی منظوری دے دی جبکہ طلبا و طالبات کیلئے ای بائیک سکیم بھی کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔ شہر کے مختلف انٹر سیکشنز پر آلودگی کی شرح جانچنے کیلئے آلات نصب ہونگے، سیف سٹی کیمرے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کی نشاندہی کریں گے، ماحول کی مانیٹرنگ کے لئے 3 ماہ کیلئے 2 ہزار اِنٹرنیز رکھے جائیں گے، پلاسٹک پر پابندی کیلئے لاہور، فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں اینٹی سموگ سکواڈ مقرر، سکواڈ صنعتوں سے زہریلی گیسوں کا اخراج مانیٹر کرے گا، صنعتوں کی ڈرون کی مدد سے بھی چیکنگ جاری رکھی جائے گی۔