آرٹیکل 63 اے کا فیصلہ قبول، اس کا غلط فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے: فضل الرحمان

10-03-2024

(لاہور نیوز) سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آرٹیکل 63 (اے) کا سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول کرتے ہیں تاہم اس فیصلے کا غلط طریقے سے فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ فیصلوں کا غلط فائدہ بھی اٹھایا جاتا ہے، 63 اے کے فیصلے کے بعد میچ فکسنگ نہیں ہونی چاہیے ،نہ کوئی خرید و فروخت ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کے معاملے پر ہم حکومت کے ساتھ پلس ہونے کے لیے آمادہ نہیں ہیں، 24 گھنٹے میں کیسے بل پاس کریں؟ جلد بازی ہمیں قبول نہیں، اٹھارہویں ترمیم کے لیے ہم  نے 9 مہینے سوچ بچار کیا تھا، ترمیم کے حوالے سے مضبوطی کے ساتھ اپنا مؤقف اپنائیں گے۔ سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ہماری مجلس شوریٰ اس حوالے سے حکمت عملی بنائے گی، روزانہ نئے مسودے سامنے آتے ہیں، اپنے مفادات کے لیے ترمیم کرنا ہوتی ہے تو یہ فوری لے آتے ہیں، ہمیں حیرت ہے آئینی ترمیم کے لیے انہیں کس بات کی عجلت ہے، حکومت سے اپیل ہے وہ آئینی ترمیم کا بل مؤخر کر دے، حکومت کے پاس معیشت بہتر کرنے کا کوئی پلان نہیں، پاکستانی معیشت زمین بوس ہو چکی ہے۔ مولانا فضل الرحمان  نے سیاسی جماعتوں کو تجویز دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں ہونے والے ایس سی او کے اجلاس میں آنے والےمہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہیں، ایس سی او کانفرنس تک ہم اپنے اختلافات بھلا دیں، شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے دوران تحریک انصاف احتجاج مؤخر کر دے۔ اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی وحشیانہ ریاستی دہشت گردی جاری ہے، غزہ میں معصوم بچوں کا خون پی کراسرائیل کی پیاس ختم نہیں ہوئی، اسرائیل نے اب لبنان کوبھی نشانہ بنانا شروع کردیا ہے، غزہ میں ہونے والے مظالم کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی دنیا کی نامور شخصیات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، اسرائیل کو مغربی طاقتیں اسلحہ فراہم کر رہی ہیں، امریکا اور مغربی دنیا اسرائیل کی پشت پناہی کر رہی ہے، اسرائیل کی دہشت گردی ناقابل برداشت ہو چکی ہے، اسرائیل کی دہشت گردی کو روکنا ہو گا تاہم امت مسلمہ کی خاموشی تشویش کا باعث ہے۔